فیروزوالا پولیس کا خاتون کے گھر دھاوا، انکوائری کا حکم

فیروزوالا پولیس کا خاتون کے گھر دھاوا، انکوائری کا حکم

گوجرانوالہ (سٹاف رپورٹر )چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے ، خاتون کے گھر کا دروازہ توڑنے ، سی سی ٹی وی کیمرے اتارنے۔۔۔

خاتون کو برہنہ کر کے ہراساں کرنے سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات پرایڈیشنل سیشن جج نے ایس ایچ او فیروز والا، سب انسپکٹر، 10 کانسٹیبلوں، رضا کار اور ایس ایچ او کے کار خاص کیخلاف سی پی او کو انکوائری کرنے کا حکم دیدیا ۔ گلہ برف والا کارخانہ کی رہائشی ثمرہ ناز نے ایڈیشنل سیشن جج محمد ندیم کی عدالت میں دائر کی گئی مقدمہ کے اندراج کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او تھانہ فیروز والا اختر علی ، سب انسپکٹر شفقت عباس، کانسٹیبل غضنفر ریاض ، محمد رضوان،محمد نواز ، اسد علی،مرتضیٰ، رفاقت ، کار خاص ایس ایچ او عامر گجر، رضا کار احمد سمیت 10/12 نامعلوم پولیس اہلکاروں نے 23 مارچ کو اسکے گھر کے باہر نصب سی سی ٹی وی کیمرے اتار لئے ، ہتھوڑوں کی مدد سے گھر کا دروازہ اور کنڈے توڑ کر پولیس گھر میں گھس گئی اور میرے دیور عباس کے اغوا کئے جانے کی ویڈیو موبائل فونز میں تلاش کرتے رہے ۔ پولیس کانسٹیبل غضنفر ریاض نے اسکے کپڑے پھاڑ دئیے اورہراساں کیا گیا ۔ درخواست میں کہا گیا کہ پولیس ٹیم گھر سے ایل ای ڈی ،بوسٹر،موبائل فونز،قیمتی کپڑے ،لائسنسی پسٹل اور موٹر سائیکل لے گئے ۔ واقعہ کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست کے باوجود داد رسی نہیں کی گئی ۔ عدالت کے طلب کرنے پر ایس پی کمپلینٹ سیل نے جواب جمع کرایا ۔ فاضل جج نے اپنے حکم میں کہا کہ خاتون نے پولیس افسر وں پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے ہیں ، عدالت نے معاملہ سی پی او کو ریفر کر دیا اور سی پی او کو معاملہ کی انکوائری خود یا ایس پی رینک کے آفیسر سے کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے خاتون کو عدالتی احکامات کے ساتھ سی پی او کے سامنے پیش ہونے اور سی پی او کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کی بھی ہدایت کی ۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں