شمالی وزیرستان : سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ ناکام، چار خوارج ہلاک، 4 جوان شہید
راولپنڈی:(دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کرنے والےبھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج کے چار دہشت گرد مارے گئےجب کہ 4جوان شہید ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق دہشت گردوں کی شناخت بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والوں کے طور پر ہوئی جو ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں میں شامل ایک ’خودکش بمبار‘ نے بارودی مواد سے بھری گاڑی بویا قلعے کی دیوار سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں زور دار دھماکا ہوا جب کہ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کی آواز تقریباً 25 کلومیٹر دور واقع میرانشاہ شہر تک سنی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے بعد چار سے پانچ دہشت گردوں نے قلعے میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم سکیورٹی اہلکاروں کی بروقت کارروائی کے باعث یہ کوشش ناکام بنا دی گئی، اور کارروائی کے دوران تین دہشت گرد موقع پر ہی مارے گئے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فورسز نے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے چاروں خوارج واصل جہنم کر دیے جب کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران وطن کے 4 بہادر سپوت جام شہادت نوش کرگئے، شہید ہونے والوں میں حوالدار محمد وقاص، نائیک خانویز، سپاہی سفیان حیدر اور سپاہی رفعت شامل ہیں۔
دوسری جانب ابتدائی طور پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ حملہ آور احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے فائرنگ کی، فائرنگ کے تبادلے میں چار دہشت گرد ہلاک ، دھماکے سے دیوار منہدم، قریبی شہری املاک اور ایک مسجد کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے کے نتیجے میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت 15 مقامی شہری شدید زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کردیا، پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی جب کہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی خصوصی ٹیمیں بھی شواہد اکٹھا کرنے کے لیے روانہ کی گئیں۔
ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ ریسکیو 1122 اور طبی ٹیمیں بھی امدادی اور ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف رہیں، حکام کے مطابق جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں،یہ گھناؤنی کارروائی افغانستان میں موجود خوارج کی منصوبہ بندی اور سرپرستی میں کی گئی، یہ کارروائی دہشت گرد گروہوں کی عدم موجودگی کے افغان طالبان حکومت کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے۔
واضح رہے یہ واقعہ اس حملے کے دو ماہ بعد پیش آیا ہے جب شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ایک فوجی کیمپ پر خودکش حملے کو ناکام بناتے ہوئے چار دہشت گرد مارے گئے تھے۔