قرآن کو نہ سیکھنے ، سمجھنے والے خوار ہوگئے :علامہ محمد خامس
راہوالی( نامہ نگار)اﷲ اپنے محبوب کو بغیر واسطہ کے بھی قرآن کا علم دے سکتا تھا لیکن جبرائیل کی وساطت سے وحی کی شکل میں قرآن کا علم عطا کرکے یہ بتا دیا کہ حصول علم کیلئے استاد کے واسطے کی ضرورت ہے اسی لیے اﷲ نے استاد کے درجہ کو بلند کردیا ،طالبعلم جتنا مرضی ذہین ہو جب تک ماہر استاد سے علم حاصل نہیں کریگا وہ ترقی کی منازل طے نہیں کرسکے گا ۔
قرآن کے علم کو سن اور سمجھ کر ہی حضرت ابوبکر صدیق نے صداقت کا لقب حاصل کیا حضرت عمر ‘‘عمر فاروق’’ بنے ، حضرت عثمان ‘‘ عثمان غنی ’’ اور حضرت علی ‘شیر خدا’ بنے اور مکہ کے قریش کے جن لوگوں نے قرآن کے علم کو سننا اور سیکھنا گوارہ نہیں کیا وہ ذلیل و خوار ہوگئے ۔ ان خیالات کا اظہار عاشق رسول بلال حبشی ؓ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے نائیجیریا کے شیخ الحدیث علامہ محمد خامس بن سلیمان الازہری نے جامعہ چشتیہ رضویہ ضیا القرآن راہوالی میں منعقدہ تاجدار صداقت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت پروفیسر شبیر حسین چشتی نے کی ۔ علامہ محمد خامس نے کہا کہ قابل احترام عالم دین وہ ہی ہوتا ہے جو اﷲ اور اس کے رسول ؐ کی طرف سے عنایت کیے گئے علم جیسی امانت کو اصل حالت میں آگے پہنچائے ،اپنی طرف سے کسی قسم کی ملاوٹ نہ کرے ، اس عظیم کتاب قرآن عظیم کی حفاظت کا ذمہ اﷲ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے جس کے لیے اپنے رسول ؐ کے امتیوں بلکہ بچوں کے دلوں میں اسے اتار کر محفوظ بنا دیا۔ علامہ شعیب شہباز چشتی ، مولانا ابوبکر ہاشمی، علامہ ثاقب شریف الازہری، مولانا مظفر چشتی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔