کوئلے سے نجات دلانے کیلئے قومی فریم ورک ناگزیر،ماہرین

کوئلے سے نجات دلانے کیلئے قومی فریم ورک ناگزیر،ماہرین

اسلام آباد (نامہ نگار) ماہرین نے زور دیا ہے کہ پاکستان میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی تجدید اور مرحلہ وار ریٹائرمنٹ کیلئے ایک قومی فریم ورک ناگزیر ہے۔

پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی نے اقوامِ متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (یونیسکاپ) کے اشتراک سے ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا جس میں پالیسی سازوں اور ماہرین نے پاکستان کو کوئلے سے نجات دلانے کے راستوں پر غور کیا۔ ایس ڈی پی آئی کی ریسرچ ایسوسی ایٹ زینب بابر، یونیسکاپ کے شعبہ توانائی کے سربراہ مائیکل ولیم سن نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کو کم کیا جائے، ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کوئلہ گھروں نے 7.2گیگا واٹ کی صلاحیت تو فراہم کی مگر اس کی قیمت ملک نے مہنگی بجلی اور کم استعمال کی صورت میں چکائی۔ پی پی آئی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہان مرزا نے کہا کہ حکومت 2025تک 40فی صد اور 2030تک 60فی صد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف رکھتی ہے۔ پاکستان نے کوئلے کے خاتمے کیلئے کوئی ٹائم لائن مقرر نہیں کی تاہم 2035تک کی منصوبہ بندی میں کسی نئے تھرمل پلانٹ کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابلِ تجدید توانائی کے پھیلاؤ میں بڑی رکاوٹ ہمارا توانائی کا کمزور گرڈ انفراسٹرکچر ہے۔ راکی ماؤنٹین انسٹیٹیوٹ کے ڈیوڈ لون نے تجویز دی کہ کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھروں کوہائیڈروجن پیدا کرنے کے مراکز میں بدلا جاسکتا ہے۔ کوئل ایسٹ ٹرانزیشن کے جارج مولز وین گار گاگ نے زور دیا کہ ایک قومی جسٹ ٹرانزیشن فریم ورک تیار کیا جائے تاکہ ملازمتوں اور برادریوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں