نصیرآبادمیں گندم کے 15ٹرک،کنٹینر پکڑا گیا

نصیرآبادمیں گندم کے 15ٹرک،کنٹینر پکڑا گیا

نصیر آباد، اندرون سندھ (نمائندگان دنیا، بیورو رپورٹ) نصیرآباد پولیس نے گندم کی منتقلی پر عائد پابندی کے باوجود مختلف اضلاع سمیت کراچی منتقل ہونے والی گندم سے لدے 15 ٹرکوں اور ایک کنٹینر کو دھامراہ چیک پوسٹ پر پکڑ کر تحویل میں لیا ۔

جنہیں بعد میں محکمہ خوراک نصیرآباد کے انچارج کے حوالے کر دیا گیا۔  میرپور خاص سے نمائندے کے مطابق تین لاکھ بوری گندم کا ہدف مکمل ہوتا نظر نہ آنے پر سیکریٹری سندھ نے ڈی ایف سی میرپورخاص میر علی احمد تالپور کا تبادلہ کردیا، نئے ڈی ایف سی ڈاکٹر وسیم ابڑو نے چارج سنبھالتے ہی چکی مالکان کا اجلاس اپنے آفس میں بلا لیا اور آٹا چکی مالکان سے مبینہ طور پر کہا کہ مجھے ہر حال میں سندھ حکومت کا تین لاکھ بوری گندم کا ہدف مکمل کرنا ہے اسکے لیے چکی مالکان نجی شعبے سے 3900 روپے من کے حساب سے گندم خرید کر سرکاری گودام میں جمع کروائیں بصورت محکمہ خوراک میرپورخاص چکیوں پر چھاپہ مار کر نہ صرف گندم اپنے قبضے میں لے گا بلکہ جرمانے بھی کیے جائیں گے جس پر چکی مالکان نے کہا کہ سندھ حکومت کا تین لاکھ بوری کا ہدف پورا کرنا چکی مالکان کا نہیں محکمہ خوراک کا کام ہے ۔واضح رہے کہ ڈی ایف سی میرپورخاص ڈاکٹر وسیم ابڑو کو چند ماہ قبل سندھ حکومت نے سستے آٹے کے حصول کے لیے چھ بچوں کے باپ ہرسنگھ کولہی کے پیروں تلے کچل کر مرنے کے واقعے پر معطل کردیا تھا تاہم انہیں اب دوبارہ تعینات کردیا گیا ہے۔ کوٹری سے نمائندے کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کوٹری سمیع اللہ سنجرانی نے کوٹری صنعتی زون میں کارروائی کرتے ہوئے دو فیکٹریاں سیل کردیں ۔چھاپہ کے دوران رائس ملز سے بڑی تعداد میں یوریا کھاد کی بوریاں برآمد ہوئیں جو مہنگے داموں فروخت کرنے کیلئے ذخیرہ کی گئی تھیں جبکہ دوسری کارروائی ایک فلور ملز پر کی گئی جہاں آٹا بنانے کا کام بند تھا اور سرکاری گندم کا کوٹہ اوپن مارکیٹ میں فروخت کیا جارہا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر کوٹری کے مطابق فلور ملز مالکان سے گندم کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے ،کارروائی کے دوران ریونیو عملہ اور حساس ادارے کے اہلکار بھی موجود تھے۔ جیکب آباد سے نمائندے کے مطابق جیکب آباد میں محکمہ خوراک عوام کو سستے آٹے کی فراہمی یقینی نہ بنا سکا، عوام مہنگا آٹا 150 روپے کلو خریدنے پر مجبورہیں، چند روز قبل قانون نافذکرنے والے ادارے کی جانب سے پکڑے گئے آٹے سے لدے پانچ ٹرک جو بلوچستان اسمگل کیے جا رہے تھے محکمہ خوراک کے حوالے کیے گئے تھے ،ان میں سے ایک ٹرک کا آٹا سستے ریٹ میں عوام کو فروخت کیا گیا جبکہ دیگر ٹرک مبینہ طور پر لین دین کے بعد چھوڑ دیے گئے ۔ دوسری جانب وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو رمضان میں عوام کو مفت آٹا فراہم کرنے کیلئے 14 ارب روپے جاری کر دیے گئے لیکن اسکے باوجود عوام کو مفت آٹا تو دور کی بات سستے آٹے کے حصول کیلئے بھی دربدر ہونا پڑ رہا ہے ،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے بچت بازار میں بھی آٹا دستیاب نہیں،اس سلسلے میں ڈی ایف سی جیکب آباد حاکم شر کاکہنا تھا کہ دس کلو کے 60 تھیلے بچت بازار میں فراہم کرتے ہیں،پکڑے جانیوالے آٹے کے پانچ ٹرک عوام میں فروخت کیوں نہیں کیے گئے اس بارے میں ڈی سی ہی کچھ بتاسکتے ہیں۔

کنٹینر پکڑا گیا

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں