غیر قانونی عمل میں انسانی حقوق کا عنصر بھی لاگو نہیں ہوتا،سندھ ہائیکورٹ:رہائشیوں کی عمارت مسمار نہ کرنے کی استدعا مسترد

غیر قانونی  عمل  میں  انسانی  حقوق  کا  عنصر  بھی  لاگو  نہیں  ہوتا،سندھ ہائیکورٹ:رہائشیوں  کی  عمارت  مسمار  نہ  کرنے  کی  استدعا  مسترد

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میں لیاقت آباد سی ون ایریا میں غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی ۔

عدالتی احکامات پر عملدرآمد رکوانے کے لیے عمارت کے مکین بڑی تعداد میں عدالت پہنچ گئے مکینوں نے حکم پر نظر ثانی کہ درخواست دائرکردی۔عدالت نے عمارت کے رہائشیوں کی درخواست پرشدید اظہار برہمی کیا۔جسٹس ندیم اخترنے ریمارکس دیے کہ قانون واضح ہے جو چیز غیر قانونی ہواس کو عدالت کیسے قانونی شیلٹر دے سکتی ہے ؟ جسٹس ندیم اخترنے استفسارکیاکہ کیا عمارت میں گھر لیتے وقت چیک کیا تھا کہ بلڈنگ اپروو پلان کے مطابق بنائی گئی ہے ؟ رہائشیوں نے کہاکہ ہم نے عمارت کی قانونی حیثیت چیک نہیں کی، غریب ہیں دربدر ہوجائیں گے ، آپریشن روکنے کا حکم دیاجائے ، عدالت نے قراردیاکہ غیر قانونی عمل میں انسانی حقوق کا عنصر بھی لاگو نہیں ہوتا۔جب تسلیم کررہے ہیں کہ عمارت غیر قانونی ہے تو ایس بی سی اے کو مسمار کرنے سے نہیں روک سکتے ، کل کو متاثرین آکر یہ کہیں گے ، سردیاں آرہی ہیں، لحاف نہیں ہیں، ہیٹر نہیں ہیں، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ عدالت عالیہ نے کہاکہ اگر غیر قانونی تعمیرات نہیں روکی تو ایس بی سی اے کے خلاف دعویٰ دائر کریں۔ ایس بی سی اے نے رپورٹ ہیش کی کہ پلاٹ نمبر 52/2 پر بغیر اجازت کے تعمیرات کی جارہی ہیں۔ عمارت میں رہائش پذیر مکینوں کو فلیٹ خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ بجلی اور گیس کمپنیوں کو کنکشن منقطع کرنے کی ہدایت کی ہے ،وکیل ندیم خان نے کہاکہ عدالتی احکامات پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں