سندھ ٹیکسٹ بورڈ نصابی کتب فراہم کرنے میں ناکام

کراچی (آن لائن)سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتابوں کی بر وقت فراہمی کا دعویٰ پورا نہ ہو سکاجس کی وجہ سے 1کروڑ16لاکھ طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ۔
نیا تعلیمی سال شروع ہونے میں صرف دس دن باقی ہیں مگر رواں سال بھی اردو بازار کراچی میں نصابی کتابیں دستیاب نہیں۔اردو بازار ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ساجد یوسف نے بتایا کہ نصابی کتابیں موجود نہیں طلبہ کتابوں کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے تعلیمی سال کے شروع ہونے سے پہلے کتابیں مارکیٹ میں دستیا ب ہو جائیں گی مگر گزشتہ برسوں کے تناظر میں یہ ممکن نظر نہیں آرہا کہ بروقت کتابیں دستیاب ہو سکیں گی۔انہوں نے نصابی کتابیں کی کمی کے حوالے سے بتایا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے نصاب کی کسی ایک کتاب کی طباعت کا ٹھیکہ صرف ایک پبلشر کو ہی الاٹ کیا ہے جس کی وجہ سے کتابیں مارکیٹ میں شارٹ ہو رہی ہیں اگر ٹیکسٹ بک بورڈ کسی ایک نصابی کتاب کا ٹھیکہ مزید پبلشرز کو بھی دیدے تو مارکیٹ میں وقت سے قبل کتابوں کا اسٹاک موجود ہو گا اور حکومت کو زیادہ سے زیادہ رائلٹی بھی ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ایک نصابی کتاب کا ٹھیکہ مختلف پبلشرز کو دیاجاتا ہے جس کی وجہ سے پنجاب میں کبھی نصابی کتابوں کی کمی کا مسئلہ سامنے نہیں آیا ۔
چ