غیر قانونی تعمیرات کیس : محبت اور پاکستان میں سب کچھ جائز ہے : سندھ ہائیکورٹ
کراچی (نیوز ایجنسیاں )سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت نے غیر قانونی تعمیرات کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا محبت اور پاکستان میں سب کچھ جائز ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں مزارِ قائد کے سامنے کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس میں مزید دلائل طلب کر لیے ،درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جمشید ٹاؤن کے پلاٹ 211 پر غیر قانونی پلازہ تعمیر کیا جا رہا ہے ، یہ تعمیر مزارِ قائد کے تقدس کے خلاف ہے ،پلازہ میں بکنگ کیلئے اشتہارات بھی جاری کیے جا رہے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ بکنگ کیلئے اشتہارات شائع کرنے سے کیا ہوتا ہے ؟درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھ سمیت عام شہری سمجھتا ہے کہ اشتہار جاری ہوا ہے تو معاملات قانونی ہوں گے ۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں آپ کیا صرف اشتہار پر یقین کر سکتے ہیں؟ محبت اور پاکستان میں سب کچھ جائز ہے ،عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے اور درخواست کی سماعت 3 ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں گلشنِ مہران سیکٹر تین کے الاٹیز کی درخواست کی سماعت ہوئی ۔واقف شاہ،خرم عاقل سمیت متعدد الاٹیز نے چیف سیکرٹری سندھ ،رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی اور دیگرکو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ گلشن مہران سوسائٹی کے پلاٹس پر قبضے کیے جا رہے ہیں ۔عدالت عظمی کے احکامات پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔عدالت نے فریقین کو نوٹس کرتے ہوئے تین ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں الاٹیز کو پلاٹوں کا قبضہ نہ دینے کیخلاف درخواست پرڈی جی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو طلب کرلیا۔ وکیل نے موقف دیا کہ درخواست گزار عبدالخیر اور دیگر نے 2019 میں ایم ڈی اے میں پلاٹ بک کرائے تھے ۔ ایم ڈی اے کی جانب سے تاحال پلاٹ فراہم نہیں کئے گئے ۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ الاٹیز سے رقم وصول کرنے کے باوجود زمین فراہم کیوں نہیں کی گئی؟ عدالت نے ڈی جی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو طلب کرلیا۔