گلشن حدید ایک ماہ سے پانی سے محروم، منتخب نمائندے غائب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن حدید میں ایک ماہ سے مسلسل پانی کی عدم فراہمی کے خلاف گلشن حدید کے رہائشی روزانہ عذاب بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکمران جماعت کے نمائندے ، ایم پی اے اور ایم این اے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور منظر سے غائب ہو چکے ہیں۔ عوام پیاس سے مر رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنماؤں سعید ثانی، عبدالرحمٰن، ماجد سیٹھی اور دیگر نے کہا کہ گلشن حدید ایک بڑا کاروباری علاقہ ہے ، لیکن منتخب نمائندوں کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ علاقہ کھنڈر بن چکا ہے ۔ گٹروں کا پانی سڑکوں کی زینت بن چکا ہے جبکہ پینے کا پانی نایاب ہو چکا ہے ۔ ٹینکر مافیا گلشن حدید میں فی ٹینکر 10 سے 15 ہزار روپے وصول کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلشن حدید اسٹیل مل کے اُن محنت کشوں کا علاقہ ہے جنہیں اسٹیل مل نے جبری طور پر نوکریوں سے نکال دیا تھا۔ ان لوگوں نے اپنی محنت سے اس علاقے کو خوبصورت بنایا، مگر موجودہ حکمران اس علاقے کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اگر دو دن پانی نہ ملنے پر پریشان ہو جاتے ہیں، تو یہاں گلشن حدید کا پانی ایک ماہ سے بند ہے ، تین لاکھ سے زائد آبادی پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کبھی خواتین احتجاج کر رہی ہوتی ہیں، تو کبھی بچے اور مرد۔ رہنماؤں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طور پر پانی کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو خواتین اور بچوں سمیت نیشنل ہائی وے کے بعد ریلوے ٹریک بھی بند کیا جائے گا، اور یہ احتجاج غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا میئر اور یہاں کے منتخب نمائندے روزانہ سوشل میڈیا پر جھوٹ بول کر غائب ہو جاتے ہیں، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ جب وہ دوبارہ گلشن حدید سے ووٹ مانگنے آئیں گے تو ان کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا جو انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا۔