بند روڈ منصوبہ: اراضی خریداری کے مسائل حل نہ ہوسکے

بند روڈ منصوبہ: اراضی خریداری کے مسائل حل نہ ہوسکے

لاہور(شیخ زین العابدین)بند روڈ پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے تاحال اراضی کے مسائل حل نہ ہوسکے، بند روڈ پراجیکٹ کے متاثرین کو اراضی کے ایک عوض ایک روپیہ بھی نہ ملا، بند روڈ میگا پراجیکٹ کی منظوری کا عمل ایکنک سے التوا کا شکار ہے۔

 تفصیلات کے مطابق بند روڈ ایکسیس کنٹرول کوریڈور پراجیکٹ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کا بند روڈ پراجیکٹ کو جولائی میں مکمل کرنے کا حکم، بند روڈ پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے تاحال اراضی کے مسائل حل نہ ہوسکے ،میگا پراجیکٹ کے پہلے پیکج پر تکمیل کی تختی لگ گئی، دوسرا پیکج التوا کا شکار ہے ،بند روڈ پراجیکٹ کی لینڈ ایکوزیشن کی ادائیگی بھی ایکنک کی منظوری سے مشروط ہے ، لینڈ ایکوزیشن کی تین ارب روپے کی ادائیگی التوا کا شکار ہے ، پیکج ٹو میں ایکوائر کے لیے آنے والی اراضی پر نشان لگانے کے بعد خاموشی ہے ، بند روڈ پراجیکٹ کے متاثرین کو اراضی کے ایک عوض ایک روپیہ بھی نہ ملا، ایل ڈی اے کے شعبہ لینڈ ایکوزیشن نے بند روڈ اراضی کے فنڈز کا تقاضا بھی کیا تھا،دوسری جانب نگران دور اقتدار میں بند روڈ پیکج ٹو کا تعمیراتی کام مکمل نہ ہوسکا تھا، بند روڈ ایکسیس کنٹرول کوریڈور پیکج ٹو کا تعمیراتی کام 88 فیصد کام مکمل ہوسکا، بند روڈ ایکسیس کنٹرول کوریڈور پراجیکٹ کی لاگت دس ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے ،ایکنک کی منظوری نہ ہونے سے کنٹریکٹرز کی ادائیگیاں بھی رکنا شروع ہوگئیں، ایل ڈی اے نے کیس منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو ارسال کر دیا، ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق کا کہنا تھا کہ منصوبے کے یومیہ اہداف کے حصول کے لیے اضافی لیبر و مشینری فوری تعینات کی جائے۔ ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق کی کنٹریکٹر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کو بلا تعطل کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پیکج ٹو سگیاں تا بابو صابو انٹرچینج تک سروس روڈ کا کام دن رات جاری رکھا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں