شہر میں اربوں کے بڑے منصوبے خستہ حالی کاشکار
لاہور (شیخ زین العابدین )لاہور شہر میں اربوں روپے مالیت سے تعمیر کیے گئے میگا پراجیکٹس دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے میگا پراجیکٹس حکومتی عدم توجہی اور متعلقہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہو چکے ہیں۔تعمیراتی کمپنیاں منصوبے مکمل کرنے کے بعد مڑ کر دیکھنا گوارا نہیں کرتیں۔ماضی میں تعمیر ہونے والے میگا پراجیکٹس کی مثالیں واضح ثبوت ہیں۔ میٹرو بس کے سٹیشنز مناسب مرمت نہ ہونے کے باعث خستہ حالی کی تصویر بن چکے ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے بھی سٹیشنز کی بگڑتی حالت کا اعتراف کیا ہے ۔30 جون 2014 کو تعمیر کیا گیا آزادی چوک فلائی اوور بھی زبوں حالی کی ایک مثال بن چکا ہے ۔ فلائی اوور پر لگے حفاظتی جنگلے گیارہ برسوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، لیکن ان کی مرمت کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔فردوس مارکیٹ پر تعمیر شدہ لعل شہباز قلندر انڈر پاس کے سائن بورڈز بھی ٹوٹ چکے ہیں، جبکہ حال ہی میں مکمل ہونے والے خالد بٹ چوک انڈر پاس کی دیواروں پر لگائی گئی گرافی بھی اترنا شروع ہو چکی ہے۔