مبینہ غلط آپریشن، خاتون زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا

  مبینہ غلط آپریشن، خاتون زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا

وہاڑی (خبرنگار )ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سرجن کی پتے کے آپریشن کے دوران مبینہ غفلت ، بیوہ خاتون زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی طبیعت بحال نہ ہوسکی مزید علاج کے پیسے بھی نہ رہے متاثرہ خاتون کا اہل علاقہ کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب ، وزیر صحت پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سمیت حکام سے داد رسی کا مطالبہ ۔

 ڈاکٹر عثمان ہاشم کا کہنا تھا کہ مریضہ کی سرجری کے بعد اسے آپریشن والی جگہ سے ریشہ خارج ہو رہا تھا جس کا علاج جاری تھا میں نے انہیں صرف ٹیسٹ کیلئے نشتر ہسپتال ملتان ریفر کیا تھا جس کے بعد انہوں نے مجھ سے رابطہ کرنے کے بجائے ملتان کے پرائیویٹ ہسپتال سے دوسرا آپریشن کرا لیا ،میں نے کوئی نالی نہیں کاٹی۔ نواحی چک نمبر 7 ڈبلیو بی بستی کپر کی رہائشی بیوہ خاتون روبینہ کوثر بیوہ نے اپنے یتیم بچوں وقاص علی آکاش علی اور اہل علاقہ اللہ دتہ کلیم ، زین علی ، خدیجہ بی بی ، یاسمین ، نمرہ ، علینہ و دیگر کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اسکے پتے میں پتھری نکالنے کیلئے 30 نومبر کو ڈی ایچ کیو ہسپتال سرجیکل وارڈ تھری میں سرجن ڈاکٹر عثمان ہاشم نے آپریشن کیا تو آپریشن کے فوری بعد پیٹ میں درد شروع ہوگیا اور پیٹ میں پانی بھرنے لگا، حالت غیر ہونے پر ڈاکٹر عثمان نے مجھے فوری ای آر سی پی اینڈو سکوپی ٹیسٹ کے لئے ملتان بھیج دیا ،اینڈو سکوپی ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر نے دوران آپریشن میرے جگر کی نالی کاٹ کر دونوں طرف سے بند کردی ۔

حالت تشویش ناک ہونے پر فوری پیٹ سے زہریلا پانی نکال کر ڈرین پائپ لگا دیا جس سے سانسیں چل رہی ہیں ، 6 لاکھ روپے لگ گئے طبیعت نہ سنبھل سکی ،اب لاہور سے دوبارہ آپریشن کر کے نالی لگانے کیلئے چھ لاکھ روپے مزید درکار ہیں جو میرے پاس نہیں ہیں۔وہاڑی (خبرنگار ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سرجن کی دوران آپریشن مبینہ غفلت ، بیوہ خاتون زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی طبیعت بحال نہ ہوسکی مزید علاج کے پیسے بھی نہ رہے متاثرہ خاتون کا اہل علاقہ کے ہمراہ وزیراعلی پنجاب ، وزیر صحت پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سمیت حکام سے داد رسی کا مطالبہ ، نواحی چک نمبر 7 ڈبلیو بی بستی کپر کی رہائشی بیوہ خاتون روبینہ کوثر بیوہ نے اپنے یتیم بچوں وقاص علی آکاش علی اور اہل علاقہ اللہ دتہ کلیم ، زین علی ، خدیجہ بی بی ، یاسمین ، نمرہ ، علینہ سمیت دیگر کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اسکے پتے میں پتھری نکالنے کیلئے 30 نومبر کو ڈی ایچ کیو ہسپتال سرجیکل وارڈ تھری میں تعینات سرجن ڈاکٹر عثمان ہاشم نے آپریشن کیا تو آپریشن کے فوری بعد میرے پیٹ میں درد شروع ہوگئی اور پیٹ میں پانی بھرنے لگا۔

جس سے حالت غیر ہوگئی تو ڈاکٹر عثمان نے مجھے فوری ای آر سی پی اینڈو سکوپی ٹیسٹ کے لئے ملتان بھیج دیا اینڈو سکوپی ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر نے دوران آپریشن میرے جگر کی نالی کاٹ کر دونوں طرف سے بند کردی اسی دوران طبیعت تشویش ناک حالت تک پہنچی تو فوری طور پر دوبارہ آپریشن کر کے میرے پیٹ سے زہریلا پانی نکال کر ڈرین پائپ لگا دیا جس سے سانسیں چل رہی ہیں اس سارے معاملے میں 6 لاکھ روپے لگ گئے لیکن میری طبیعت نہ سنبھل سکی اب لاہور سے دوبارہ آپریشن کر کے نالی لگانے کیلئے چھ لاکھ روپے مزید درکار ہیں میں بیوہ عورت پیسے بچانے کیلئے سرکاری ہسپتال سے علاج کروانے گئی تھی مگر بجائے صحت یاب ہونے کے قریب الموت ہو گئی ہوں اس کے ساتھ ساتھ مجھ پر لاکھوں کا قرض بھی چڑھ گیا ہے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سرجن نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران 3 مریضوں کا غلط آپریشن کر کے زندگی اور موت کی کشمکش میں ڈال دیا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہوسکی میری وزیراعلی پنجاب ، وزیر صحت پنجاب ، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سمیت دیگر متعلقہ حکام سے اپیل ہے کہ میری داد رسی کر کے غلط آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کے خلاف کاروائی کی جائے جبکہ رابطہ کرنے پر۔۔۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں