ڈی ایس پی عثمان حیدر کے 2ساتھی گرفتار ، ماں بیٹی کا موبائل برآمد

 ڈی ایس پی عثمان حیدر کے 2ساتھی گرفتار ، ماں بیٹی کا موبائل برآمد

دونوں کے موبائل ساتھیوں کو دئیے تاکہ تاثر دیا جائے وہ الگ الگ سمت کو گئیں مدعیہ کو دھمکیاں ،عثمان حیدر عدالت پیش ، جسمانی ریمانڈ میں 4روز کی توسیع

لاہور(کرائم رپورٹر ، کورٹ رپورٹر )ڈی ایس پی پنجاب پولیس عثمان حیدر کی جانب سے اپنی بیوی اور بیٹی کو قتل کرنے کے معاملے میں پولیس نے مزید پیشرفت کرتے ہوئے 2افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ ماں اور بیٹی کے موبائل فون بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔حراست میں لیے گئے افراد میں ڈی ایس پی کا قریبی دوست شیراز عرف بوبی اور اس کا خانساماں شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ڈی ایس پی نے قتل کے بعد شیراز عرف بوبی اور خانساماں کو فون کیا اور دونوں کو مقتولین کے موبائل فون دئیے ۔ ایک شخص کو بیٹی کا جبکہ دوسرے کو بیوی کا موبائل فون دیا گیا، تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ ماں اور بیٹی الگ الگ سمت میں گئی ہیں۔پولیس کے مطابق خانساماں بیٹی کا موبائل فون لے کر گجومتہ کی طرف گیا جبکہ شیراز عرف بوبی اسکی بیوی کا موبائل فون لے کر غالب مارکیٹ پہنچا۔ تفتیش کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ دوہرے قتل کے بعد ڈی ایس پی نے شیراز عرف بوبی کو ایک پارسل بھی دیا جس میں مقتولین کا سامان موجود تھا۔پولیس ذرائع کے مطابق جب تفتیش کے دوران پارسل کو کھولا گیا تو اس پر خون کے نشانات پائے گئے ، جس کے بعد تفتیش کا دائرہ وسیع ہوا اور پولیس اصل ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی دفعات شامل کرنے کے لیے لواحقین کے بیان کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔ لواحقین کے بیان کے بعد مقدمے میں دفعہ 302 شامل کی جائے گی۔ادھر لاہور کی مقامی عدالت نے سابق ڈی ایس پی کی بیوی اور بیٹی کے قتل کیس کی مدعیہ کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں گرفتار ملزم عثمان حیدر کے جسمانی ریمانڈ میں 4روز کی توسیع کردی ۔ کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ علی اکبر نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی۔ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پولیس نے ملزم کو چہرہ ڈھانپ کر کمرہ عدالت میں پیش کیا۔ پراسیکیوشن نے بتایا کہ ملزم سے مزید تفتیش درکار ہے ، گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے ۔ملزم کے وکیل نے الزامات کی مخالفت کی اور ملزم کو جوڈیشل کرنے کی استدعا کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں