اسرائیل کا شامی ہوائی اڈوں پر حملہ،غزہ پر ہر 30 سیکنڈ بعد بمباری
مقبوضہ بیت المقدس غزہ (نیوز ایجنسیاں ، دنیا مانیٹرنگ ) غزہ کے بعد اسرائیل نے شام کے ہوائی اڈوں پر حملہ کیا ہے ، اسرائیلی توپ خانہ ہر 30 سیکنڈ بعد غزہ کی پٹی میں نامعلوم اہداف پر گولہ باری کرتا ہے ۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ کی سرحد کے قریب 150 ایم ایم کی توپیں نصب ہیں، جن سے ہر 30 سیکنڈ بعد گولہ باری شروع ہو جاتی ہے ،جن سے بہرا کرنے والا شور فضا میں چھا جاتا ہے ۔غزہ میں مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں مزید 15 فلسطینی شہید ہوگئے جس کے بعد اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی،جبکہ حماس کے حملوں سے 1300 اسرائیلی ہلاک ہو گئے ، اسرائیل کی بمباری سے شام کے دو ائیر پورٹ بھی تباہ ہو گئے ہیں ۔رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 417 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے ۔ وحشیانہ بمباری کے آغاز سے اب تک 447 بچے اور 248 خواتین شہید ہوچکی ہیں۔ وزیر صحت کاکہنا ہے غزہ پٹی پراسرائیلی وحشیانہ جارحیت کے باعث 50 سے زائد طبی عملہ شہید ہو گیا ، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر بمباری کے دوران چار ہزار ٹن دھماکا خیز مواد کے حامل چھ ہزار کے لگ بھگ بم گرائے گئے ۔بمباری سے وسیع تباہی سے غزہ پٹی میں ماحولیاتی آلودگی اور وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے ۔حماس کے ترجمان کے مطابق اسرائیل نے پورے غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے ، غزہ کے شہریوں کو اسرائیل کی طرف سے حملے سے قبل کوئی وارننگ نہیں دی گئی۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ امدادی ایجنسی کے 12 کارکن ہلاک ہو چکے ہیں، عملے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے ۔ہلال احمر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں بجلی کی کمی کے باعث ہسپتالوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے ،غزہ کی پٹی کے واحد بجلی گھر نے ایندھن کی قلت کی وجہ سے گزشتہ روز کام کرنا بند کر دیا تھا۔طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے بعد سے گذشتہ5دنوں کے دوران 20 سے زائد مساجد کو شہید کیا گیا ہے ۔
فلسطینی خبررساں ادارے کے مطابق اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت کے اہلکار اکرامی سالم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسرائیلی قابض فوج نے اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے غزہ کی پٹی میں 20مساجد کو جزوی یا مکمل طور پر شہید کیا ہے ۔اسرائیل کے فضائی حملوں کے نتیجے میں شام کے 2 ایئرپورٹس ناقابل استعمال ہو گئے ۔ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں دمشق اور حلب کے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس سے دونوں ایئرپورٹس کی طیارے اتارنے کی پٹیوں کو نقصان پہنچا، جس سے دونوں ایئرپورٹس ناقابل استعمال ہو گئے ۔شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دارالحکومت دمشق اور حلب شہر کے اہم ہوائی اڈوں پر حملے کیے ہیں۔اسرائیل کی سپورٹ کیلئے برطانوی حکومت نے 2 نیول جہاز اور نگران طیارے مشرقی بحیرہ روم بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے ایک بیان میں کہا کہ دیگر اتحادیوں کے ہمراہ مشرق بحیرہ روم میں برطانوی نیول جہازوں کی تعیناتی سے علاقائی استحکام یقینی بنانے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال تیزی سے بے قابو ہو سکتی ہے ۔ ریڈ کراس کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ فابریزیو کاربونی نے ایک بیان میں کہا کہ محصور علاقے کے مکینوں تک اشیا پہنچانے کیلئے کوئی راستہ نہ ہونے کی باعث صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے ، غیر جانبدار فریق ہونے کے باعث ریڈ کراس انسانی بنیادوں پر غزہ کے دورے ، یرغمالیوں کو اہل خانہ کیساتھ رابطہ کی سہولت دینے اور ان کی رہائی میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ، ریڈ کراس حماس کیساتھ روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں ہے ۔غزہ کیلئے انسانی امداد کی پہلی کھیپ اردن سے مصر کے علاقے وادی سینا کے شہر عریش پہنچ گئی۔ مصری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ حکام نے عریش ایئرپورٹ کو غزہ کیلئے امدادی سامان کی وصولی کیلئے مختص کیا ہے ، جوکہ رفح بارڈر کراسنگ سے 50 کلو میٹر دور ہے ، امدادی سامان جلد غزہ منتقل کر دیا جائیگا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت فوری ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ اتھارٹی ایوان صدر نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کیساتھ محمود عباس کی ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا کہ انہوں نے دونوں اطراف سے شہریوں کوہلاک یا ان سے بدسلوکی جیسے اقدامات کو مسترد کر دیا۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر بمباری کے دوران چار ہزار ٹن دھماکا خیز مواد کے حامل چھ ہزار کے لگ بھگ بم گرائے گئے ۔حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروری نے کہا ہے کہ اسرائیل سے جنگ صرف ایک راؤنڈ ہے ، کیونکہ دشمن فلسطینیوں کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آیا۔ فلسطینی عوام کی آزادی اور خود ارادیت لینے کا اصولی حق ملنے تک جنگ جاری رہے گی۔ الجزیرہ ٹی وی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صالح العاروری نے کہا کہ حالیہ لڑائی نے فلسطینی قوم کو نیا حوصلہ دیا۔ حماس کی تیز رفتاری اور مستعدی نے اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر حملے کا منصوبہ ناکام بنا دیا تھا۔ حماس کی کارروائیوں نے اسرائیلی فوج کو مفلوج کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج اپنی شرمناک ناکامی کو چھپانے کیلئے مجرمانہ کارروائیوں پر اتر آئی ہے ۔ حماس تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا موقف اور حقائق بتا چکا ہے ۔انہوں نے کہا 12 سو جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں جا کر اسرائیل کی غزہ بریگیڈز کو شرمناک شکست دی۔ صالح العاروری نے کہا کہ چھاپہ ماروں کو عام شہریوں خصوصاً بچوں عورتوں کو نقصان نہ پہنچانے کی ہدایات دی تھی۔ انہوں نے کہا جنگجوؤں کو صرف فوجی اہداف اور فوجیوں سے نمٹنے کا ہدف دیا گیا تھا۔حملوں میں امریکا نے 27 امریکیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے ۔جرمنی نے اسرائیل کو اپنے 2 ہیرون ٹی پی ڈرون طیارے استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کا اسرائیل کا دورہ امریکہ کی اسرائیل کی غیر مبہم حمایت کی ٹھوس مثال ہے ۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جس طرح داعش کو کچل دیا گیا تھا اسی طرح حماس کو کچل دیا جائے گا۔امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے امریکہ کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ساتھ جو پیغام لایا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ خود اپنے دفاع کے لیے کافی مضبوط ہوسکتے ہیں، لیکن جب تک امریکہ موجود ہے آپ کو کبھی اپنا دفاع نہیں کرنا پڑے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں حماس کے اسرائیل پر حملوں کی مذمت کی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے بدھ کو اپنے اماراتی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور غزہ اور اس کے گرد و نواح میں جاری کشیدگی بارے تبادلہ خیال کیا۔ برطانوی اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد نے غزہ کی صورت حال پر گفتگو میں امن کے لیے ایسی کوششوں کا اعادہ کیا جن میں فلسطینی عوام کوجائز حقوق میسر ہوں۔سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بدترین فضائی کارروائی ‘بلاتفریق اجتماعی سزا’ کے مترادف ہے ۔اقوام متحدہ کے گروپ نے کہا کہ اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے اور اس تشدد کے لیے کوئی جواز نہیں جہاں معصوم شہریوں پر اندھادھند حملے کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ حماس کی طرف سے ہوں یا اسرائیلی فورسز کی جانب سے ہوں۔اقوام متحدہ کے گروپ نے کہا کہ یہ عالمی قانون کے تحت بالکل ممنوع ہے اور یہ جنگی جرم کے مترادف ہے ۔گروپ نے کہا کہ تنازعات میں شہریوں کو یرغمال بنانا بھی جنگی جرم ہے ۔ماہرین نے مزید کہا کہ حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے شہریوں کو بھی فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کو ظاہر کیا جائے ۔فرانس نے ملک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں پر پابندی لگا دی۔ فرانس کی وزارت داخلہ نے اعلامیہ میں کہا کہ نقص امن کے خدشے کے پیش نظر فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں پر پابندی لگا دی گئی ہے ، ایسے مظاہروں کے منتظمین کو گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کی جانب سے ملک بھر میں حماس کی سرگرمیوں پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے پارلیمنٹ میں دئیے گئے بیان میں کہا کہ اسرائیل پر حماس کے حملے پر فلسطینی صدر کی خاموشی شرمناک ہے ، ابھی تک اسرائیل پر حملے میں ایران کی آپریشنل مدد کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے ۔اولاف شولز نے کہا کہ یہ بھی واضح ہے کہ حماس ایرانی مدد کے بغیر اسرائیل پر حملے کے قابل نہیں۔اسرائیلی وزیرِ توانائی نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلیوں کی رہائی تک بنیادی وسائل، انسانی امداد غزہ جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اسرائیلی فوج کے سربراہ کی جانب سے حملوں کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کیا گیا ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ آئی ڈی ایف اپنے شہریوں کی سلامتی کی ذمہ دار ہے اور ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں میں، ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے ۔لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ‘ہم حماس کے حملوں سے سبق حاصل کریں گے ، ہم اس کی تحقیقات کریں گے ، لیکن فی الحال ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔حلوی سے غزہ میں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کے بارے میں بھی پوچھا گیا جن کی تعداد کم از کم 150 بتائی جاتی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ‘جنگ کی قیمت بہت زیادہ اور مشکل ہے ۔ ہم قیدیوں کو گھر واپس لانے کے لیے سب کچھ کریں گے ۔ اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ کے بڑے قبرستانوں تک پہنچنے کے لئے خطرناک بنا دیا ہے لہذا سوگوار خاندان اپنے مرنے والوں کو خالی جگہوں میں کھودے گئے غیر رسمی قبرستانوں میں دفن کر رہے ہیں۔خان یونس کا مرکزی شہداء کا قبرستان جنگ کے تازہ ترین مقابلے سے بہت پہلے ہی بھر چکا تھا جس کے نتیجے میں قبروں پر نیا دباؤ پڑا تھا۔ غزہ کے دیگر قبرستانوں کی طرح اس کی باڑ پر بھی "یہاں تدفین ممنوع ہے " کا نشان لٹکا ہوا ہے ۔