غزہ:عید سے پہلے مزید 153 شہید،ترکیہ کی اسرائیل کو کئی بر آمدات پر پابندی

غزہ:عید  سے  پہلے  مزید  153  شہید،ترکیہ  کی  اسرائیل  کو  کئی  بر آمدات  پر  پابندی

غزہ،انقرہ،ڈبلن،سڈنی ،جنیوا(اے ایف پی ،دنیا مانیٹرنگ)غزہ میں رمضان کے آخری روز بھی اسرائیلی بربریت جاری رہی، عید سے پہلے مزید 153افراد شہید ہوگئے ، ترکیہ نے غزہ کیلئے غذائی امداد روکنے پراسرائیل کو کئی مصنوعات کی برآمدات پر پابندی لگا دی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی حملوں میں مزید 153افرادشہید ہوگئے جس سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران شہادتوں کی تعداد 33ہزار 360 ہوگئی جبکہ اب تک 75ہزار 993افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ادھر مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی جیل میں 38 سال سے قید فلسطینی دانشور و لکھاری ولید دقہ بھی انتقال کر گئے ۔ اسرائیلی حکام نے فلسطینی دانشور ولید دقہ کی میت انکے خاندان کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا ، ولید دقہ کا خاندان اسرائیلی شہر حیفا میں آباد ہے ، اسرائیلی پولیس نے حیفا میں ولید دقہ کیلئے تعزیتی کیمپ پر بھی چھاپا مارا اور ولید دقہ کے انتقال کی تعزیت کرنے والے لوگوں کو بھی گرفتار کرلیا ، میڈیا رپورٹ کے مطابق کینسر کی تشخیص کے باوجود ولید دقہ کو علاج کی سہولت سے محروم رکھا گیا، فلسطینی دانشور ولید دقہ کو 1986 میں اسرائیلی فوجی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، انہوں نے اسرائیلی جیل میں بھی کئی کتابیں لکھیں، ولید دقہ نے بچوں کیلئے بھی کہانیاں لکھیں۔ ادھر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک غذائی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، اقوام متحد نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کے اندر جہاں قحط پڑ رہا ہے ، وہاں دوسری قسم کی امداد کے مقابلے میں خوراک لے جانے والے قافلوں کو زیادہ روک رہا ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے ترجمان نے مارچ کے اعدادوشمار کی طرف اشارہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے میں دیگر امداد کے مقابلے خوراک کی ترسیل کے لیے کلیئرنس حاصل کرنا زیادہ مشکل تھا۔ جینز لایرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، \"شمال میں 70فیصد لوگوں کو قحط کی صورتحال کا سامنا ہے اور وہاں خوراک کی زیادہ ضرورت ہے لیکن وہاں جانے والے قافلوں کودیگر کے مقابلے میں 3گنا سے زیادہ روکا گیا۔تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ زیادہ مسئلہ اقوام متحدہ کی طرف سے امداد کی تقسیم میں ہے ، اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے نے کہا دو روز کے دوران انسانی امداد کے 741ٹرک معائنہ کے بعد غزہ کی پٹی میں بھیجے گئے ، تاہم اقوام متحدہ کے ادارے صرف 267ٹرکوں کا سامان تقسیم کر سکے ۔ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا اسرائیل کے پاس غزہ کے باشندوں کو امداد پہنچانے کی ہماری کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی عذر نہیں ہے ، اس صورت حال کے نتیجے میں ہم نے اس کے خلاف کئی نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ہمارے صدر کی طرف سے منظور کیے گئے یہ اقدامات فوری طور پر اور مراحل میں نافذ کیے جائیں گے اور اس وقت تک نافذ العمل رہیں گے جب اسرائیل مکمل جنگ بندی پر عمل درآمد کرے گا اور غزہ میں انسانی امداد کے بلا روک ٹوک داخلے کی اجازت دے گا۔ ترکی نے پہلے اقدام کے طور پر، 9 اپریل 2024 کو ضمیمہ میں بیان کردہ مصنوعات کے گروپوں کے تحت اسرائیل کو مصنوعات کی برآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اس فیصلے کی ضروریات کو فوری طور پر نافذ کیا جائے گا ایلومینیم اور سٹیل کی مصنوعات، پینٹ، الیکٹرک کیبلز، تعمیراتی مواد، ایندھن، اور دیگر مواد کی کئی اقسام درج ہیں.ترک وزارت نے کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک کہ اسرائیل، بین الاقوامی قانون سے پیدا ہونے والی اپنی ذمہ داریوں کے فریم ورک کے اندر، غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے مناسب اور بلاتعطل ترسیل کی اجازت نہیں دیتا ۔دریں اثنا آئرلینڈ کے نو منتخب وزیراعظم سائمن ہیرس نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا،آئرلینڈ کے شہر گیلوے میں ایک تقریب سے خطاب میں سائمن ہیرس نے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کا پُر زور مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو آج مجھے یہ کہنے دیں، ہم آپ کے اقدامات سے بیزار ہو گئے ہیں، اب جنگ بندی کرو اور امداد کی رسائی محفوظ بناؤ،میرے دوستو! ہمیں دو ریاستی حل کی ضرورت ہے ۔

اسرائیل اور فلسطین ساتھ ساتھ امن و سلامتی سے رہیں، میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ آئرلینڈ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ادھر آسٹریلیا بھی فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنے کی وکالت کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا، وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے مشرق وسطیٰ میں امن کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں انتہا پسند قوتوں کو کمزور کیا جا سکتا ہے ۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین کی مکمل رکنیت کی درخواست متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی،الجزیرہ کے مطابق فلسطین کو اقوام متحدہ میں مبصر رکن کا درجہ حاصل ہے اور اس نے عالمی ادارے کی مکمل رکنیت کے لئے درخواست 2011 میں جمع کروائی تھی جس پر سلامتی کونسل میں ابھی تک ووٹنگ نہیں ہو سکی،اب فلسطین نے سلامتی کونسل سے اپنی درخواست پر ایک بار پھر غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کونسل کو بتایاکہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ ہم قوموں کی برادری میں اپنا صحیح مقام حاصل کریں،ہم سے مساوی سلوک کیا جائے اور ہمیں دوسری اقوام اور ریاستوں کے برابر درجہ دیا جائے ، واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے فلسطین کی درخواست پر دوبارہ غور کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں