بنگلہ دیش: سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کا فیصلہ معطل کردیا، کرفیو، احتجاج جاری

ڈھاکہ(اے ایف پی،رائٹرز)بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ بحال کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت چیف جسٹس عبید الحسن کی سربراہی میں اتوار کی صبح تقریباً ساڑھے دس بجے اپیلٹ ڈویژن کے فل بینچ نے شروع کی اور دوپہر ڈیڑھ بجے فیصلہ سنایا۔ کوٹہ بحال کرنے کے ہائیکورٹ کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے اپیلٹ ڈویژن نے کہا ہے کہ اب سے سرکاری ملازمتوں میں 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ باقی سات فیصد میں سے پانچ فیصد آزادی پسند کوٹہ، ایک فیصد اقلیتی کوٹہ اور ایک فیصد معذور یا تیسری جنس کا کوٹہ ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے حکومت اگر چاہے تو اس کوٹہ کی شرح میں اضافہ یا کمی کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے اس سلسلے میں فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا بھی کہا ہے ۔بنگلہ دیشی حکومت نے کوٹہ سے متعلق اپیلٹ ڈویژن کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
دوسری جانب طلبا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ان کے مطالبات کو جزوی طور پر پورا کرنے کے باوجود احتجاج ترک نہیں کریں گے ۔ہم اس وقت تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات کی عکاسی کرنے والا کوئی حکم جاری نہیں کرتی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روکا لیکن کوٹہ سسٹم مکمل ختم نہیں کیا۔ادھر سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے لگائے گئے کرفیو میں توسیع کردی گئی ہے۔ ڈھاکہ کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کا گشت جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں 135 افراد ہلاک ہوچکے، جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 300 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج اور اوورسیز کال سروسز جمعرات سے معطل ہے، تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔ ادھر بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دئیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے احتجاج جاری ہے، کوٹہ سسٹم مخالف طلبا کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔