کمانڈر فواد شکر کے قتل کا بدلہ: حزب اللہ کے میزائلوں، ڈرونز سے حملے، اسرائیل میں ایمرجنسی، پروازیں منسوخ

کمانڈر فواد شکر کے قتل کا بدلہ: حزب اللہ کے میزائلوں، ڈرونز سے حملے، اسرائیل میں ایمرجنسی، پروازیں منسوخ

غزہ،یرو شلم،بیروت(اے ایف پی ،رائٹرز)حزب اللہ نے کہا کہ گزشتہ روز اپنے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کے قتل کے بدلہ کے ابتدائی ردعمل میں اسرائیلی ٹھکانوں پر راکٹوں اور ڈرونز سے بڑے پیمانے پر حملہ کیا، اسرائیل پر 300 کاتیوشا راکٹ داغے گئے اور 100 ڈرون طیاروں سے حملہ کیا گیا، 11 اسرائیلی اڈوں اور بیرکوں کو نشانہ بنایا ہے، گولان کی پہاڑیوں پر بھی حملہ کیا ہے۔

حزب اللہ کا کہنا تھا کہ بدلے کا پہلا مرحلہ مکمل کامیابی کے ساتھ ختم ہو گیا ۔حزب اللہ کے سربراہ کا ٹیلی ویژن خطاب میں کہنا تھاحملے میں تل ابیب کے قریب اسرائیلی بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں صیہونی فوجی تنصیبات اور دفاعی نظام آئرن ڈوم کو نشانہ بنایا۔ ایسے ڈرونز فائر کیے جو اسرائیلی دفاعی نظام کی نظر میں نہ آسکیں۔ اسرائیل پر مزید حملے ممکن ہیں۔ جان بوجھ کر شہریوں یا عوامی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے سے گریز کیا تھا، آپریشن کا جائزہ لیں گے ، اگر نتیجہ کافی نہ ہوا ہے تو ہمیں ایک بار پھر جواب دینے کا حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پیشگی حملوں میں کسی بھی ڈرون یا راکٹ لانچر کو نقصان نہیں پہنچا،فوجی اثاثے محفوظ ہیں ۔ لبنان کی وزارت صحت کا کہنا تھا اسرائیلی حملوں میں 3 افراد جاں بحق ،کئی زخمی ہوئے ہیں۔ادھر حزب اللہ اور اسرائیل میں کشیدگی کے باعث بیروت ہوائی اڈے پر کئی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کو سراہا ہے ،حوثی ترجمان کا کہنا تھااسرائیل کو جواب مضبوط مزاحمت کی دلیل ہے ،دلیرانہ حملے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اہم عالمی تجارتی راستے میں سمندری ٹریفک کو متاثر کرنے والی مہم کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے ۔اسرائیلی مفادات پر حملے کرتے رہیں گے ۔

حماس کا کہنا تھا حزب اللہ کے مضبوط اور ہدف پر مرکوز حملے اسرائیل کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ فلسطینیوں، لبنانی شہریوں کے خلاف اسرائیلی دہشتگردی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ حملوں سے پیغام دیا گیا کہ اسرائیل اپنے جارحانہ عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔اسرائیلی حملوں کے اثرات کی مکمل ذمہ داری امریکا پر ہے ۔دوسری جانب یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے ایمرجنسی صورتحال کا اعلان کر دیا ، تل ابیب کے ایئر پورٹ پر پروازوں کی آمدورفت روک دی گئی تاہم اسرائیل نے راکٹ اور ڈرون حملوں میں نقصانات کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ۔اسرائیل کا کہنا تھا تل ابیب کے قریب حزب اللہ کی طرف سے اڈے پر کوئی حملہ نہیں ہوا ، حزب اللہ کے حملے کو ناکام بنا دیا ہے ، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ لانچرز کو تباہ کر دیا ہے ، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کو شمالی اسرائیل میں لڑائی میں بحریہ کا سپاہی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ۔ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے دفاع میں تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔ہم اپنے ملک کے تحفظ کی خاطر تمام ممکنہ اقدامات کریں گے تاکہ ہمارے شہری بحفاظت وطن واپس آ سکیں۔ ہماری کارروائیوں کا مقصد اپنی شمالی سرحد پر واقع شہروں اور قصبات کی حفاظت کرنا بھی ہے تاکہ وہ ملک کی متحدہ قیادت میں پرامن زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا جو ہمیں گزند پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے ۔ ایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف داغے گئے راکٹوں اور ڈرونز کی بیراج کو ٹریک کرنے میں مدد کی، حملوں کو ٹریک کرنے کے سلسلے میں کچھ انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کی مدد فراہم کی تھی، لیکن کوئی متحرک کردار ادا نہیں کیا ،اہلکار نے مزید کہاہم صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہیں ، ایران اور اس کے کسی بھی پراکسی کے حملوں سے اسرائیل کے دفاع کے لیے اچھی طرح سے تیار ہیں۔حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وفد جنگ بندی کے ثالثوں سے ملاقات کے بعد قاہرہ سے روانہ ہو گیا ہے ۔ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل کی نئی شرائط کو مسترد کرتے ہیں ۔حماس نے کہا اسرائیل راہداری سے فوجیوں کو ہٹانے کے عزم سے پیچھے ہٹ گیا ہے ، جنگ بندی شروع ہونے پر بے گھر فلسطینیوں کی سکریننگ سمیت دیگر نئی شرائط پیش کی گئی ہیں ۔ادھر گزشتہ روز غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 71 افراد شہید،100سے زائد زخمی ہو گئے ،وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر2023 سے ابتک صیہونی حملوں میں 40 ہزار 405 فلسطینی شہید ، 93 ہزار 468 زخمی ہو چکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں