اسرائیلی حملے ،غزہ 70،لبنان میں 35شہید،سینکڑوں زخمی
غزہ ،بیروت،واشنگٹن (اے ایف پی ،رائٹرز )اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ،غزہ میں 70اور لبنان میں 35افراد شہید ،سینکڑوں زخمی ہو گئے ۔
لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ پیر کو شمالی عیسائی اکثریتی گاؤں پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے ، لاشیں ناقابل شناخت ہیں جس کے باعث ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں۔حزب اللہ نے کہا کہ پیر کے روز وسطی اسرائیل میں حیفہ کے قریب اسرائیلی بحریہ کے اڈے کو راکٹس سے نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوج پر ایک گائیڈڈ میزائل بھی داغا گیا ۔اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے لبنان سے فائر کیے گئے کئی پروجیکٹائل کو روک دیا۔غزہ میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم کا دوسرا دور پیر کے روز شروع ہوا ۔وزارت صحت کے مطابق مہم کے پہلے دن ایک اچھا ٹرن آؤٹ رہا ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے کہا کہ 5لاکھ 91ہزار 700بچوں کو قطرے پلانے کے اس دور میں فالو اپ خوراک فراہم کرنا ہے ۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کو بتایا کہ اسرائیلی فوجی اڈے پر حملے کے بعد حزب اللہ کو سخت جواب دے گا۔اسرائیل کے آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلوی نے گولانی بریگیڈ کے تربیتی اڈے کے دورے کے دوران فوجیوں کو بتایا کہ حزب اللہ کا ڈرون حملہ مشکل اور تکلیف دہ تھا،ہم حالت جنگ میں ہیں ۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد جنوبی لبنان سے اقوام متحدہ کی امن فوج کا انخلا نہیں ہوگا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر 2023سے جاری جنگ میں ابتک کم ازکم 42ہزار 289فلسطینی شہید ،98ہزار 684زخمی ہو چکے ۔برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی نمائندہ بشریٰ خالدی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 10 دن سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے ، خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں ،وہ چارہ، گدھے اور گھوڑے کھانے پر مجبور ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر پینٹاگون میں دفاعی حکام کی بیٹھکیں جاری ہیں۔امریکی حکام اس بات پر مشورہ کر رہے ہیں کہ کیا امریکا بڑی جنگ کے لیے تیار ہے ؟،امریکی حکام کا کہنا تھا کیا امریکی فوج میں چین اور روس کا فوری جواب دینے کی صلاحیت ہے ؟،امریکی اخبار کے مطابق اعلیٰ ترین فوجی حکام کے درمیان مشرق وسطیٰ تنازع پر قابو پانے اور اسرائیل کی حوصلہ افزائی میں توازن قائم کرنے پر بھی بحث ہوئی ہے ۔