’’اب ہم پر ایٹم بم گرادیں‘‘،غزہ میں ایک ماں پھٹ پڑی
غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت نے غزہ میں چہار سو موت کا راج اور بھوک رقصاں کردی ۔۔۔
ایسے میں ایک مظلوم فلسطینی ماں عالمی بے حسی پر پھٹ پڑی۔اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالوں میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے جب کہ پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے ،جو صہیونی ریاست کی بربریت سے بچ گئے ہیں وہ کیمپوں میں کسمپرسی کی ۔زندگی گزار رہے ہیں اور اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث خوراک اور طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے بدترین قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔سات فلسطینی بچوں کی ماں اتماد القنوع کے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کیلئے اب خوراک نہیں بچی اوروہ اپنے بچوں کے پیٹ کی دوزخ بھرنے کیلئے پریشان ہیں اورعالمی بے حسی پر احتجاج کرتی نظر آتی ہیں ۔اس کسمپرسی کی حالت میں ان کا اقوام عالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہناہے کہ اب ہم پر ایٹم بم گرا دیں، تاکہ یہ سب ختم ہو، جو زندگی ہم جی رہے ہیں، ہم یہ زندگی نہیں چاہتے ، یہاں ہم روز مرتے ہیں، کچھ تو ہم پر رحم کریں۔اتماد کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں اور ان کی عمریں 8 سے 18 برس کے درمیان ہیں۔ خوراک کے حصول کے لیے جب وہ خیراتی اداروں کے پاس خالی برتن لے کر جاتے ہیں تو لوگ زیادہ اور خوراک کم ہونے کے باعث ان کے برتن اتنے بھی نہیں بھر پاتے کہ وہ ایک وقت پیٹ بھر کر کھانا کھا لیں۔غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان کی حالت 1948 کے ’’نقبہ‘‘سے بھی بدتر ہے جب لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔