جنوبی کوریا :مارشل لا لگانے والے صدر کو مواخذے کا سامنا
سیول (اے ایف پی)جنوبی کوریا کی اپوزیشن جماعتوں نے ناکام مارشل لا کے بعد صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک جمع کرا دی۔
مرکزی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سمیت 6 اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدر کے خلاف مارشل لا کے نفاذ پر مواخذے کی تحریک جمع کرائی ہے جس پر جمعہ تک ووٹنگ متوقع ہے ۔خیال رہے کہ سیاسی دباؤ پرجنوبیکوریا کے صدر یون سک یول نے بدھ کوعلی الصبح ملک میں نافذ مارشل لا اٹھا لیا تھا جسکے بعد فوج کی بیرکوں میں واپسی ہوگئی تھی۔اپوزیشن کا کہنا تھا صدر کا اقدام ملک سے غداری ہے ، مارشل لا کا فیصلہ واپس لینے کے بعد انہیں عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ادھر ہزاروں مظاہرین نے بدھ کوسیول میں صدارتی دفتر کی طرف مارچ کیا،انہوں نے ملک کو سیاسی افراتفری میں ڈالنے پر صدر سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ۔ وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے مارشل لا کے مختصر نفاذ سے پیدا ہونے والے ہنگاموں پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی اورمجھے دل کی گہرائیوں سے افسوس ہے ، میں مارشل لاکے حوالے سے عوام میں پیدا ہونے والی الجھن اور تشویش کی پوری ذمہ داری قبول کرتا ہوں، مارشل لا سے متعلق تمام معاملات کی مکمل ذمہ داری قبول کی ہے اور اپنا استعفیٰ صدر کو پیش کر دیا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں مارشل لا کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔نیٹو سربراہ مارک روٹے نے کہا مارشل لا کا خاتمہ جنوبی کوریا میں قانون کی حکمرانی کے عزم کوظاہر کرتا ہے ۔