حماس ،اسرائیل میں جنگ بندی : اتوار سے عملدرآمد ، فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہو گی ، قطری وزیراعظم اور امریکی صدر کی تصدیق ، غزہ میں جشن کا سماں

غزہ ،دوحہ،واشنگٹن(اے ایف پی،رائٹرز، اے پی ) حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا جس پر اتوار سے عملدرآمد کا آغاز ہو گا ۔۔
معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوگی ، قطری وزیر اعظم اور امریکی صدر نے بھی جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کر دی ، لڑائی کے خاتمے کی خبر پر غزہ میں جشن کا سماں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کا باقاعدہ اعلان کیا ۔انہوں نے دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کا باعث بنے گا۔ جنگ بندی کیلئے قطر، مصر اور امریکا کی کوشش کامیاب رہی۔شیخ محمد بن عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا اطلاق 19جنوری اتوار سے ہوگا۔معاہدے کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا۔ اسرائیل ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی اور ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے جن میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد شامل ہیں۔پہلے مرحلے کے 16 ویں دن سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد پر بات چیت کی جائے گی جس میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلیوں کا مکمل انخلا شامل ہے ۔تیسرے مرحلے میں مردہ یرغمالیوں کی باقی ماندہ لاشوں کی واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز متوقع ہے ۔ اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے ، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت دے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی سفاتکاری رنگ لائی،اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہو گیا ہے ، لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزورہونے کے بعد حماس پر شدید دباؤ تھا،جنگ بندی معاہدے سے خطے میں امن قائم ہو گا،بدلی ہوئی علاقائی صورتحال کی وجہ سے حماس کو جنگ بندی معاہدے پر مجبور کیا،معاہدہ امریکی سفارتکاری اور محنت کا نتیجہ ہے ،جنگ بندی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک مذاکرات جاری رہیں گے ۔امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ۔انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل نیٹ ورک پر کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں یرغمالیوں کیلئے ایک ڈیل کی ہے ۔ انہیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے بارے میں پرجوش ہوں۔ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پانے کی خبر پر غزہ کے ہزاروں باشندوں نے جشن منایا ۔عالمی میڈیا کے مطابق غزہ کے لوگ گروپوں کی صورت میں جمع ہوئے ، گلے ملے اور اپنے موبائل فون کے ساتھ اس اعلان کے موقع پر تصاویر کھینچتے رہے ۔وائرل ویڈیو میں نوجوانوں اور بچوں کو سڑکوں پر جھومتے اور خوشی میں نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے ۔حماس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے جو پچھلے 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے ۔حماس نے کہا یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے ۔حماس نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر دنیا بھر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اب سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ہمارے حق میں آواز بلند کی اور عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ دوسری جانب حماس رہنما سامی ابو زہری نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی۔