جنوبی سرحد پر قومی ایمر جنسی،مریخ پر امریکی جھنڈا لہرانے کا منصوبہ،لاکھوں غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جائیگا:حلف اٹھاتے ہی ٹرمپ کے بڑے اعلانات

واشنگٹن(اے ایف پی،رائٹرز،اے پی، مانیٹرنگ ڈیسک)ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے اپنی دوسری مدت کیلئے حلف اٹھالیا۔امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ سے حلف لیا جس کے بعد انہیں توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔
صدر ٹرمپ سے قبل امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے حلف اٹھایا ۔حلف برداری کی تقریب میں سابق صدر،باراک اوباما، بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، جارج بش اور ان کی اہلیہ سمیت کئی ممالک کے رہنما شریک ہوئے ۔تقریب میں پاکستان کی کئی سیاسی شخصیات اور پاکستانی امریکن بھی شریک ہوئے ۔ جاپان، بھارت، آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ بھی حلف برداری میں شریک تھے ، چین کے نائب صدر نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔گوگل کے سی ای او سُندرپچائی، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اور ٹک ٹاک کے سی ای او شو چیو بھی تقریب میں شامل تھے ۔حلف اٹھانے کے بعد ٹرمپ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ امریکا کا سنہرا دور اب شروع ہو چکا ۔ آج کے دن کے بعد سے ہمارا ملک ترقی کرے گا ،اس کا احترام کیا جائے گا۔امریکا کو ہمیشہ سب سے پہلے رکھوں گا۔ اپنی خودمختاری واپس ، تحفظ کو برقرار رکھیں گے ،انصاف کے پیمانے میں توازن پیدا کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کو تشدد پر مبنی ناانصافی کیلئے کسی کے خلاف استعمال کرنے کے عمل کا خاتمہ ہو گا۔ہم ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں عوام خود پر فخر کریں، ترقی کریں اور آزاد ہوں۔ شمالی کیرولائنا میں طوفان اور لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کے بارے میں کہا کہ سب سے امیر اور طاقتور افراد متاثر ہوئے ،وہ بے گھر ہو چکے ۔
انہوں نے کہاامریکا کا صحت کا نظام ایسا ہے جو سانحے کے وقت کام نہیں کرتا لیکن اس پر دنیا میں کسی بھی دوسری جگہ سے زیادہ پیسے خرچ کیے جاتے ہیں۔ہمارا تعلیم کا نظام ایسا ہے جو ہمارے بچوں کو خود پر شرم محسوس کرنا سکھاتا ہے ۔یہ سب تبدیل ہو جائے گا، یہ آج سے شروع ہو گا اور یہ بہت جلد تبدیل ہو گا۔گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران انھیں کسی بھی دوسرے صدر سے زیادہ امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا۔میری زندگی اس لیے بچائی گئی ہے تاکہ میں امریکا کو دوبارہ عظیم بنا سکوں۔ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ہر بحران سے طاقت، قوت اور وقار سے نمٹے گی ،تمام قومیتوں، مذاہب، رنگ اور نسل سے تعلق رکھنے والے عوام کے لیے ترقی لائیں گے ۔ٹرمپ کی جانب سے بائیڈن انتظامیہ پر حملے بھی کیے گئے ،انہوں نے کہا کہ ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کے بحران سے صحیح انداز میں نہیں نمٹا گیا۔ملک کے چیلنجز کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، امریکا کو اس وقت اپنی شدت پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے ۔انھوں نے کہا کہ سابقہ انتظامیہ نے خطرناک جرائم پیشہ افراد کو تحفظ اور محفوظ جگہ فراہم کی ہے جو ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہوئے ۔حکومت نے دوسرے ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کے لیے لامحدود فنڈنگ کی ہے لیکن یہ امریکی سرحدوں کی حفاظت کرنے سے انکاری ہیں۔ہماری ایسی حکومت ہے جو گھر پر ایک عام سے بحران کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتی۔20جنوری 2025 آزادی کا دن ہے ۔ حالیہ الیکشن کو امریکا کی تاریخ کے سب سے عظیم اور اہم انتخاب کے طور پر یاد کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ آج وہ ایک ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے جس کے ذریعے امریکا میکسیکو سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے گا۔ملک میں تمام غیرقانونی داخلوں پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے گی اور جرائم پیشہ خلائی مخلوق کو وہاں واپس بھیجا جائے گا جہاں سے وہ آئے تھے ۔ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ نسل اور صنف کو ذاتی اور سماجی زندگی کے ہر پہلو کا حصہ بنانے کی حکومتی پالیسی کو ختم کریں گے اور معاشرے کو رنگ سے ماورا اور میرٹ کی بنیاد پر تشکیل دیں گے ۔انھوں نے کہا کہ آج سے امریکی حکومت کی سرکاری پالیسی یہ ہے کہ صرف دو صنف ہیں، مرد اور عورت۔ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا امریکیوں کو پیغام ہے کہ وہ بہادری، جوش اور قوت سے قدم اٹھائیں کیونکہ وہ تاریخ کی عظیم ترین تہذیب کا حصہ ہیں۔امریکا اپنی دولت میں اضافہ کرے گا، اپنے علاقے کو توسیع دے گا اور نئے علاقوں میں اپنے جھنڈے کو لہرائے گا جس میں مریخ بھی شامل ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہم ستاروں تک پہنچنے کی اپنی تقدیر کا تعاقب کریں گے اور اپنا جھنڈا مریخ پر لہرائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کرپٹ اسٹیبلشمنٹ سے ملک کو چھٹکارا دلوانا، عوام کے مسائل کو حل کرنا ترجیحات ہیں،انھوں نے کرپٹ اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے قوم کی طاقت اور دولت نچوڑ لی ہے ۔یہ سب کچھ آج سے تبدیل ہونے والا ہے ۔تجزیہ کاروں کا کہنا تھا ٹرمپ کا ابتدائی خطاب گزشتہ ڈیموکریٹ انتظامیہ پر تنقید اور مستقبل کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کا مجموعہ تھا۔سابق امریکی صدر بائیڈن اور ان کے ساتھی ڈیموکریٹس خاموشی سے ٹرمپ کی پشت پر بیٹھے تھے ، ٹرمپ دعویٰ کر رہے تھے کہ انھیں ایک ایسا مینڈیٹ ملا جس سے وہ ایک خوفناک دھوکے کو ریورس کریں گے ۔
ٹرمپ نے ان وعدوں کا ذکر کیا جو وہ مستقبل میں پورے کرنا چاہتے ہیں جن میں امیگریشن، توانائی، سمیت حکومت کی جانب سے صنف اور نسل کے حوالے سے بنائے گئے پروگرامز کے خاتمے کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کرنا شامل تھا۔اپنی مہم کے دوران اور اپنی تقریر میں ٹرمپ نے متعدد بڑے وعدے کیے ۔ اب وہ صدر بن چکے ہیں تو انھیں چیلنج کیا جائے گا کہ وہ انھیں پورا کریں اور یہ دکھائیں کہ سنہرے دور کا اصل میں مطلب کیا ہے ۔قبل ازیں نومنتخب امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا ۔ ٹرمپ کی حلف برداری کے دن کا آغاز واشنگٹن ڈی سی میں سینٹ جان چرچ میں ایک تقریب سے ہوا جہاں ٹیکنالوجی کی دُنیا کے بڑے ناموں کے علاوہ ٹرمپ کے خاندان اور اُن کے اتحادیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس کے بعد وائٹ ہاؤس میں جو بائیڈن اُن کی اہلیہ اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں چائے پر ملاقات ہوئی۔ جس کے بعد ان کا قافلہ کیپیٹل ہل کیلئے روانہ ہوا۔یاد رہے رواں سال واشنگٹن ڈی سی میں منفی 11 ڈگری سیلسیئس کی سردی کے باعث 40سال بعد تقریب کیپیٹل عمارت کے اندر منعقد ہوئی ۔حلف برداری سے قبل کیپٹل ون ایرینا میں ٹرمپ کی جیت کی خوشی میں بڑی ریلی بھی نکالی گئی۔روسی صدر پیوٹن نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف اٹھانے سے پہلے ہی مبارکباد کا پیغام بھیجا ۔ روسی صدر نے کہا کہ ٹرمپ کیلئے انتخابات سے پہلے کا عرصہ ہر لحاظ سے مشکل رہا، تمام تر مشکلات کے باوجود ٹرمپ نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور جیت کر دکھایا۔ روسی صدر نے کہا ٹرمپ ٹیم کے ارادوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔یوکرین تنازع پر نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی حکومت ایرانی قوم سمیت خطے کی اقوام کے مفادات اور خواہشات کا احترام کریں گی۔پوپ فرانسس نے امریکی صدر پر زور دیا کہ وہ ایک ایسے معاشرے کی قیادت کریں جس میں نفرت کی کوئی گنجائش نہ ہو اور لوگوں کے درمیان امن اور مفاہمت کو فروغ دیں۔