کچھ ایسے ممالک ہیں جن کو ایٹمی طاقت نہیں ہونا چاہیے : ٹرمپ

کچھ    ایسے   ممالک   ہیں    جن    کو   ایٹمی    طاقت    نہیں   ہونا    چاہیے   :    ٹرمپ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس وقت ایسے ممالک بھی ہیں جن کے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے جوکہ نہیں ہونی چاہیے لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم ان سے بات چیت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کے حوالے سے براہ راست بات چیت کرے گا تاکہ ایران کو ایٹم بم حاصل کرنے سے روکا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصد ظاہر طور پر ہونے والے اقدامات کو روکا جانا ہے جو ممکنہ طور پر امریکی یا اسرائیلی فوجی حملوں کی صورت میں ہو سکتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات آئندہ ہفتے سے شروع ہوں گے ، امید ہے کہ بات چیت کامیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اس معاہدے میں کامیاب نہیں ہوتا، تو ایران کے لیے بہت خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہیے ۔یاد رہے ٹرمپ نے اپنے پہلے دورصدارت میں 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کو نکال لیا تھا، جس کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کے بدلے اقتصادی پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی۔اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا اسرائیل کی سلامتی کے لیے ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اور صدر ٹرمپ متفق ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوں گے ، اگر ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہوا تو ہم فوجی آپریشن شروع کریں گے ۔اسرائیلی وزیر اعظم کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان میں کہنا تھا کہ فوجی آپریشن کے حوالے سے ٹرمپ کے ساتھ طویل گفتگو کی، ایرانی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے کا عمل امریکی نگرانی میں ہونا چاہئے ۔یاد رہے ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس بات کو مسترد کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ 

 

 

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں