تاریخ کا سب سے بڑا بی 2بمبار حملہ،ایرانی ایٹمی پروگرام تباہ:امریکا:ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنیکی منظوری دیدی

تاریخ کا سب سے بڑا بی 2بمبار حملہ،ایرانی ایٹمی پروگرام تباہ:امریکا:ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنیکی منظوری دیدی

واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں )امریکا نے ایران کے تین جوہری مراکز پر تاریخ کے سب سے بڑے بی 2 بمبار حملے میں ایرانی ایٹمی پروگرام تباہ کرنے کا دعو یٰ کیا ہے ، اس کے جدید ترین بی 2 طیاروں نے ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کونشانہ بنایا ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’ٹروتھ سوشل‘‘پر اپنی پوسٹ میں اعلان کیا کہ تینوں جوہری تنصیبات پر انتہائی کامیاب حملہ مکمل کر لیا گیا ۔

انہوں نے اپنے پیغام کے آخر میں لکھا کہ اب امن کا وقت ہے !۔بعدازاں قوم سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے ایران کو پیغام دیا کہ مذاکرات کی میز پر آئیں ورنہ مزید حملے کئے جائیں گے ۔ امریکا کے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کاکہنا ہے کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اس نے فردو کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے جو اس کا مرکزی ہدف تھا۔ امریکی افواج نے فردو کی جوہری تنصیب پر حملے میں 6 بڑے بنکر بسٹر بم استعمال کئے ، یہ بم امریکا کے بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے گرائے گئے ،فردو نیوکلیئر پلانٹ قم کے قریب ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے ۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز جب امریکہ کا خفیہ فوجی منصوبہ ’’مڈنائٹ ہیمر‘‘شروع ہوا تو امریکی ریاست میسوری میں واقع اڈے سے کچھ بی2 بمبار طیارے بحرالکاہل کے جزیرے گوام کی طرف جاتے دیکھے گئے ۔ یہ بی2 بمبار طیارے جان بوجھ کر دنیا کو دکھائے گئے ۔ جس کا مقصد یہ تاثر دینا تھا کہ امریکا شاید حملے کی تیاری کر رہا ہے ۔ دوسری جانب حملے میں شامل سات بی2 طیاروں نے رازداری سے ایران کی طرف پرواز کی اورعوام یا ریڈارز کی نظروں سے بچ کر اُڑے ۔ان کی پرواز 18 گھنٹے طویل تھی، دورانِ پرواز ایندھن بھرا گیا اور رابطے کم سے کم رکھے گئے تاکہ کوئی سراغ نہ پا سکے ۔ایرانی فضائی حدود کے قریب پہنچتے ہی ایک امریکی آبدوز نے دو درجن سے زائد ٹام ہاک کروز میزائل داغے ۔

ساتھ ہی امریکی لڑاکا طیارے ان بمبار طیاروں کے سامنے بطور چال اڑتے رہے تاکہ ایرانی دفاعی نظام کو الجھایا جا سکے ۔ایران کے تین اہم جوہری مراکز پر یہ حملہ بی2 بمبار طیاروں کی تاریخ کا سب سے بڑا عملی حملہ ثابت ہوا اور پرواز کے لحاظ سے نائن الیون کے بعد دوسرا طویل ترین مشن تھا۔بی2 طیاروں نے 14 عدد GBU-57 میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر بم گرائے ، جن میں سے ہر ایک کا وزن 30ہزار پونڈ تھا ۔ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون)کے مطابق اس کارروائی میں کل ملا کر 125 سے زائد امریکی فوجی طیارے شامل تھے ۔امریکی فوج کے مطابق یہ ایک مکمل فوجی کامیابی تھی، ایرانی افواج ایک بھی گولی نہ چلا سکیں اور مکمل طور پر حیران رہ گئیں،کارروائی سے سے اعلی ٰ امریکی عہدیدار بھی لاعلم تھے ، انہیں امریکی صدر کے اعلان سے اسکا پتہ چلا ۔ سی این این کے مطابق اگرچہ جمعرات کو ٹرمپ نے باضابطہ اعلان کیا تھا کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے دو ہفتے دئیے جا رہے ہیں لیکن درحقیقت اس سے پہلے ہی حملے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔ منصوبہ بندی انتہائی رازداری سے کی گئی، یہاں تک کہ کئی اعلیٰ سطح کے امریکی اور خلیجی اتحادیوں کو بھی صرف اتنا بتایا گیا کہ کارروائی آنے والے دنوں میں متوقع ہے ، وقت اور ہدف خفیہ رکھا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو کارروائی سے قبل آگاہ کیا گیا تھا، جنہوں نے اعلیٰ سطح کے سکیورٹی اجلاس میں پانچ گھنٹے گزارے ۔

تہران (نیوز ایجنسیاں )ایران کی پارلیمنٹ نے امریکا کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے جواب میں اسٹریٹجک حوالے سے اہمیت رکھنے والی آبنائے ہرمز بند کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کرے گی۔آبنائے ہرمز خلیج فارس میں واقع ہے اور عالمی تجارت کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ایک اندازے کے مطابق دنیا کی 20 فیصد تیل کی تجارت اسی بحری راستے سے ہوتی ہے ۔ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے امریکہ نے ریڈ لائن عبور کی ہے ۔عباس عراقچی آج ماسکو میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات کرینگے ۔ایران کے پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی سرزمین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اب سخت ردعمل کا انتظار کرنا چاہئے جو ان کے لئے پچھتاوے کا سبب بنے گا۔ ایران کا جواب ایسا ہوگا جس کے بارے میں دشمن نے سوچا بھی نہیں ہو گا۔پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث امریکی طیاروں کی پرواز کے مقام کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور خطے میں امریکی فوجی اڈوں کی نگرانی کی جا رہی ہے ۔

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد کہا کہ امریکا کو جارحیت کا جواب ملنا چا ہئے ۔ ہماری قوم کبھی بھی غنڈہ گردی اور جبر کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور یہ فطری ہے کہ ہم جارحیت کا مناسب جواب دیں گے ۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکا ایران سے بات چیت کیلئے تیار ہے ،بات چیت کی پیش کش ابھی بھی موجود ہے ،ایران امریکی صدر کے ساتھ چالاکی نہیں کر سکتا،ایران نے جوابی کارروائی کی تو یہ اس کی سب سے بڑی غلطی ہوگی،ہم ایران میں جنگ نہیں چاہتے ۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ایرانی حکومت کی تبدیلی بھی یقینی طور پر ہمارا مقصد نہیں ، چین کو چاہئے کہ وہ ایران سے آبنائے ہرمز کے بند کرنے سے روکے ۔امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ سفارتی عمل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے ، امریکا کی ایران کے ساتھ نہیں بلکہ ایران کے جوہری پروگرام کے ساتھ جنگ ہے ۔ ایران نے امریکی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ امریکی حملے سے پہلے متعلقہ تنصیبات کو خالی کرا لیا گیا تھا، ایک ایرانی رکنِ پارلیمان نے دعویٰ کیا ہے کہ فردو میں ہونے والا نقصان سنگین نوعیت کا نہیں ہے ۔ ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے نئے نہیں ہے ، ایٹمی پروگرام پر پیش رفت جاری رہے گی۔ ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر جوابی میزائل حملہ کردیا، تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ حملوں میں 23 اسرائیلی زخمی ہوگئے ، اسرائیلی فوج نے 2 ایرانی ڈرون مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے ۔

ایرانی میڈیا کاکہناتھاکہ امریکی حملے کے بعد ایران نے پہلی بار اسرائیل پر خیبر شکن میزائل داغ دئیے اورویڈیو بھی جاری کردی گئی جبکہ اسرائیل میں بین گیورن ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا گیاہے ۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے مغربی ایران پر کئے گئے تازہ حملوں میں مزید اہداف کو نشانہ بنانے اور 2 ایف 5 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اقوام متحدہ نے ایران کی درخواست پر پاکستان، چین اور روس کی حمایت سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلالیا۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کیلئے پاکستان، روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کیلئے قرار دادجمع کرائی تھی اور15 رکنی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کرے ۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ کب ہوگی۔ واضح رہے کہ کسی قرارداد کی منظوری کیلئے کم از کم 9 ووٹوں کی حمایت درکار ہوتی ہے ۔ قرارداد اگر ویٹو کردی جائے تو پھر اس پر ووٹنگ بھی نہیں ہوتی۔ امریکا، فرانس، برطانیہ، روس یا چین کو ویٹو کا حق حاصل ہے ۔

امریکی مندوب نے کہا ہے کہ ایران پر حملہ کرکے اپنے اتحادی اسرائیل کی مدد کی، حملوں کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو روکنا تھا،ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار بنا نے کی اجازت نہیں دے سکتے ،ایران دہشت گردی کا سپانسر ہے ، دنیا کو محفوظ بنانا تھا۔روسی مندوب نے کہا ہے کہ ایران اقوام متحدہ کا خودمختار رکن ہے ،ایران پر حملوں کی خطرناک صورتحال سامنے آئی،غزہ میں ہزاروں انسانوں کے قتل پر بھی آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئے ۔آئی اے ای اے نے تنبیہ کی تھی جوہری تابکاری ہو سکتی ہے ،آئی اے ای اے کی تنبیہ کی بھی فکر نہ کی گئی، امریکا نے حملہ کرکے شہریوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا، خطے کے دیگر ممالک بھی متاثر ہوسکتے ہیں،امریکا کا کوئی اختیار نہیں کہ اس طرح کے غیرقانونی اقدام کرے ۔چینی مندوب نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے امن کے پیغام کا خیر مقدم اورامریکا کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں،امریکا نے ایران کے پر امن جوہری پروگرام کو نشانہ بناکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ،امریکی حملے سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ جائے گی،عالمی برادری کو صورتحال میں انصاف کرنا چاہئے ۔پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ سفارتکاری سے ا من کی کوششوں کو نظر انداز کیا گیا ،ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں اورایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں،ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ،تنازع میں مذاکرات اور سفارتکاری کو موقع دیا جائے ۔آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی اور اقوام متحدہ کے معاون سیکرٹری جنرل نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی تنصیبات پر حملے کے بعد کی تصاویر زیادہ نقصان ظاہر کرتی ہیں۔رافیل گروسی نے کہاکہ IAEA ایران میں معائنہ کرنے کیلئے تیار ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں