نیتن یاہو امریکی صدور سے جھگڑنے کے باوجودبات منو ا لیتے ہیں

 نیتن یاہو امریکی صدور سے جھگڑنے کے باوجودبات منو ا لیتے ہیں

تل ابیب (رائٹرز)اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے امریکی صدور سے تعلقات کتنے ہی کشیدہ کیوں نہ رہے ہوں، وہ بالآخر اپنا مقصد حاصل کر لیتے ہیں۔تین دہائیوں سے زائد عرصے میں نیتن یاہو نے مختلف امریکی صدور سے کئی بار شدید اختلافات کیے - وہ انہیں لیکچر دیتے رہے ، ان سے ٹکر لیتے رہے ، اور بعض اوقات ان کی کھلے عام توہین بھی کی۔

 اس کے باوجود، امریکا کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امداد کا سلسلہ زیادہ تر بغیر رکاوٹ جاری رہا۔ واشنگٹن اب بھی اسرائیل کا سب سے بڑا دفاعی سپورٹر اور سفارتی محافظ ہے ۔1996 میں جب وہ پہلی بار وزیر اعظم بنے تو صرف ایک مہینے بعد انہوں نے واشنگٹن میں صدر بل کلنٹن سے ملاقات کی اور فوراً ہی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا۔امریکی سفارتکار ایرن ڈیوڈ ملر کے مطابق، جو اس وقت موجود تھے ، کلنٹن نے اپنے مشیروں سے کہا: "یہ خود کو کیا سمجھتا ہے ؟ آخر سپر پاور کون ہے یہاں؟"مگر اس کے باوجود، اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رہی - نیتن یاہو 1999 کے انتخابات میں اقتدار سے باہر ہو گئے اور 10 سال بعد دوبارہ اقتدار میں آئے ، تب تک اوباما امریکی صدر بن چکے تھے ۔ ان دونوں کے تعلقات ابتدا ہی سے کشیدہ رہے ۔لیکن پھر بھی اگلے سال امریکا نے اسرائیل کو اپنی تاریخ کا سب سے بڑا فوجی امدادی پیکیج دیا - 10 سال کے لیے 38 ارب ڈالر۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو امریکا کی حمایت کو ایک یقینی امر سمجھتے ہیں، کیونکہ امریکا میں انجیلی مسیحی اور یہودی برادری کی حمایت ان کے حق میں جاتی ہے ۔ انجیلی مسیحی اسرائیل کو ایک مذہبی مقدس مقام سمجھتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ حضر ت عیسٰی کی دوبارہ آمد اسی سرزمین پر ہوگی، اس لیے وہ اسرائیل کی حمایت کو مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ بائیڈن کی طرح، ٹرمپ بھی غزہ میں طویل جاری جنگ سے ناخوش تھے ۔ پھر 7 اپریل کی ایک ملاقات میں، انہوں نے نیتن یاہو کو چونکا دیا، جب انہوں نے بتایا کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے جا رہے ہیں تاکہ جوہری تنازع کو ختم کیا جا سکے ۔13 جون کی صبح اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے شروع کیے ، تو اسرائیل نے فوری طور پر امریکا پر دباؤ ڈالا کہ وہ بھی اس میں شامل ہو جائے ، اور صدر ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ "تاریخ کے فاتح فریق" کا ساتھ دیں۔اتوار کو جب امریکی بمبار طیاروں نے ایران کی سب سے محفوظ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، تو اسرائیل میں ایک گہرا اطمینان محسوس کیا گیا۔نیتن یاہو نے ایک مختصر ویڈیو پیغام میں کہا:"صدر ٹرمپ، مبارک ہو۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکا کی عظیم اور حق پر مبنی طاقت سے نشانہ بنانے کا آپ کا دلیرانہ فیصلہ تاریخ کا دھارا بدل دے گا۔"

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں