ٹرمپ کے کرپٹو منصوبے میں 10کروڑ ڈالر کی پراسرار سرمایہ کاری

ٹرمپ کے کرپٹو منصوبے میں 10کروڑ ڈالر کی پراسرار سرمایہ کاری

واشنگٹن (رائٹرز )امریکی صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسی کمپنی ’’ورلڈ لبرٹی فنانشل‘‘ میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے کاروباری ادارے ’’ایکوا 1 فاؤنڈیشن‘‘ نے 10کروڑڈالر کی سرمایہ کاری کر دی۔

 جس نے عالمی سطح پر شکوک و شبہات کو جنم دے دیا ۔رائٹرز کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق’’ایکوا 1‘‘ نے جون کے آخر میں اعلان کیا کہ اس نے ٹرمپ کی کمپنی کے کرپٹو ٹوکنز خریدے ہیں، جس سے وہ اب اس کا سب سے بڑا سرمایہ کار بن گیا ہے ۔لیکن حیرت انگیز طور پر اس ادارے کے بانی "ڈیو لی" کے بارے میں کوئی قابل اعتماد معلومات دستیاب نہیں۔ رائٹرز کی تحقیقی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمپنی کسی بھی اماراتی یا بین الاقوامی مالیاتی ریگولیٹر کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، نہ ہی اس کے فنڈز کا ذریعہ واضح ہے ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’ورلڈ لبرٹی فنانشل‘‘کے جاری کردہ کرپٹو ٹوکنز کی آمدنی کا 75 فیصد حصہ ٹرمپ خاندان کو منتقل کیا جاتا ہے ، ایک اندازے کے مطابق ٹرمپ خاندان نے اس منصوبے کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً 50کروڑ ڈالر کمائے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایکوا 1 فاؤنڈیشن نے جس مالیاتی مرکز ’’ابوظہبی گلوبل مارکیٹ‘‘ میں اپنے نئے فنڈ کی فہرست بندی کا دعویٰ کیا ہے ، اُس مرکز نے صاف الفاظ میں کہا کہ ان کا ’’ایکوا 1‘‘ سے کوئی تعلق نہیں۔رپورٹ کے مطابق ’’ڈیو لی‘‘ نامی فرد کے بارے میں بھی کوئی قابل تصدیق معلومات دستیاب نہیں، صرف ایکس پر ایک نیا اکاؤنٹ ہے جس پر چند پوسٹس موجود ہیں اور جس میں مختلف ملکوں کے جھنڈے نمایاں ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بے نامی سرمایہ کاری ایک سابق صدر کے خاندان کو فائدہ پہنچا کر پالیسی پر اثرانداز ہو سکتی ہے ، جو بین الاقوامی ضوابط، اخلاقی معیارات اور شفافیت کے تقاضوں کے برخلاف ہے ۔یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے پروفیسر اور سابق امریکی صدر جارج بش کے مشیر رچرڈ پینٹر کے مطابق جب معلومات چھپائی جاتی ہیں تو سب سے بدترین خدشات جنم لیتے ہیں۔ ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ کون صدر کو پیسے دے رہا ہے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں