تحریک آزادی کشمیرکو دبانے کیلئے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے
سرینگر (اے ایف پی)مقبوضہ کشمیر میں حکام نے جمعرات کو معروف ادیبہ ارون دھتی رائے سمیت دیگر مصنفین کی 25 کتب پر پابندی عائد کرنے کے بعد کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مارے ۔۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کتابیں علیحدگی پسندی کو ہوا دیتی ہیں اور خطے کے نوجوانوں کو بھارتی ریاست کے خلاف گمراہ کر رہی ہیں۔اس کارروائی کے دوران اسلامی ادب بھی ضبط کیا گیا ۔کتابوں پر پابندی کا حکم منگل کے روز جاری کیا گیا، جو کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر پر براہ راست کنٹرول کے نفاذ کی چھٹی برسی کا دن تھا، تاہم اس پابندی کی تفصیلات بعد میں سامنے آئیں۔ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پابندی کو حکومتی عدم تحفظ اور کم فہمی کا عکاس قرار دیا۔انہوں نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں کہاعلما اور معتبر مورخین کی کتابوں پر پابندی تاریخی حقائق اور کشمیری عوام کی زندہ یادوں کو مٹا نہیں سکتی۔ ممنوعہ کتابوں میں آئینی ماہر اے جی نورانی، لندن سکول آف اکنامکس کے پروفیسر سمنتر بوس اور معروف مورخ صدیق واحد جیسے مصنفین کی تحریریں شامل ہیں۔صدیق واحد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہایہ اقدام بھارتی آئین کی صریح خلاف ورزی ہے ، جو اظہار رائے اور آزادیِ تقریر کی ضمانت دیتا ہے ۔