اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

خوراک کا ضیاع

 عالمی ماحولیاتی ادارے کے جاری کردہ فوڈ ویسٹ انڈیکس 2024ء میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 78 کروڑ 20 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہونے کے باوجود 2022ء میں دنیا بھر میں تقریباً 20 فیصد خوراک ضائع کی گئی۔ پاکستان کی بات کریں تو وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی دستاویز کے مطابق پاکستان میں سالانہ ملکی پیداوار کی تقریباً 26 فیصد خوراک ضائع ہوتی ہے جس کی مالیت تقریباً چار ارب ڈالر بنتی ہے۔ ملک میں غذائی اشیا کی زیادہ مقدار باورچی خانوں اور کھانے پینے کے مراکز پر ضائع ہوتی ہے جہاں اکثر غذائی اشیا استعمال نہیں ہوتیں یا ضرورت سے زائد تیار کی جاتی ہیں۔ عوام کی جانب سے رنگ‘ شکل اور سائز کے معیار پر پورا نہ اترنے والی تازہ خوراک کو ضائع کر دیا جاتا ہے‘ سٹور کی گئی غذائی اشیا اکثر زائد المیعاد ہونے پر ضائع ہو جاتی ہیں۔ اگرچہ اجناس اور پھلوں‘ سبزیوں کو محفوظ کرنے کی سہولتوں کی کمی بھی غذائی ضیاع کا بڑا سبب ہے؛ تاہم اس میں زیادہ کردار انفرادی نوعیت کا ہے۔ اس حوالے سے مجموعی قومی رویے کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ایسے وقت میںجب ملک کی ضروریات پورا کرنے کیلئے غذائی اجناس درآمد کی جا رہی ہیں‘ اور ایک نمایاں طبقہ دو وقت کی روٹی سے بھی عاجز ہے‘ ہمیں بہرصورت اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی۔ اس حوالے سے عوام کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement