اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بلدیاتی انتخابات کی اہمیت

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حکومتِ پنجاب کو مراسلہ ارسال کیا ہے اوربلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔آئین کی رُو سے مقامی حکومتوں کا قیام ہر صوبے کی ذمہ داری ہے ‘ آرٹیکل 140اے میں اسکی صراحت موجود ہے‘ مگر مقامی حکومتوں کا نظام ہمارے ہاں باقاعدگی اور تسلسل سے محروم رہا ہے۔ یوں مقامی حکومتی نظام جسے بنیادی جمہوریت بھی کہتے ہیں‘ کو پاؤں جمانے کا موقع نہیں مل سکا۔ اس طرح ہم ان بہت سے جمہوری فوائد سے بھی بہرہ ور نہیں ہو سکے جو بنیادی جمہوریت کا خاصا ہیں۔ اس سلسلے میں بیشتر دنیا کا طرزِ عمل ہم سے مختلف ہے ۔ جمہوری دنیا میں مقامی حکومتوں کا وجود حکومتی نظام کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔ ان ممالک میں مقامی سطح پر ترقیاتی سرگرمیاں‘سکول‘ ہسپتال اور دیگر امور جن کا تعلق شہریوں کی روز مرہ زندگی سے ہوتا ہے ‘ ان کا انتظام و انصرام مقامی حکومتوں ہی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔مضبوط مقامی حکومتی نظام والے معاشرے اکثر خدمات کی بہتر فراہمی، شہریوں کے مسائل کے حل اور مقامی کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں فعال ‘ سرگرم اور سیاسی طور پر زیادہ بیدار واقع ہوئے ہیں۔یہ نظام کمیونٹیز کو جمہوری طور پر تجربات کرنے اور نئی قیادت کو آزمانے کے زیادہ مواقع دیتا ہے ‘جبکہ مقامی کونسل کے منتخب اراکین کو اپنے اپنے حلقے میں شہریوں کیساتھ براہِ راست رابطے کے زیادہ مواقع ملتے ہیں ‘یہی رابطے نئی سیاسی قیادت کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع پیدا کرتے ہیں ۔یوں مقامی حکومتی نظام میں ملک کی نئی سیاسی قیادت تیار ہو کر بتدریج قومی سطح پر ابھرتی ہے۔ یہی اصل جمہوریت ہے ‘جس میں یہ ممکن ہوتا ہے کہ شہری اپنی منتخب قیادت سے سوال یا مطالبہ کر سکے اور اسے اپنے مسائل یا شہری ضروریات و سہولیات و ترجیحات سے آگاہ کر سکے۔ صوبائی یا قومی سطح کے منتخب رہنما تک پہنچنا ہر ایک کیلئے ممکن نہیں ہوتا‘ اور اس کی ضرورت بھی نہ پڑے اگر مقامی منتخب قیادت روزمرہ کے مسائل کے حل کیلئے دستیاب ہو۔ مگر ہمارے ہاں دنیا کے اس آزمودہ حکومتی نظام کو اپنانے سے پس و پیش ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں بلدیاتی انتخابات معمول کے مطابق نہیں ہوتے ۔ اصولی طور پر سیاسی جماعتوں کو اس نظام کو تقویت دینی چاہیے کہ اس سے ان جماعتوں کا بھی بھلا ہوتا ہے‘ انہیں نئی قیادت میسر آتی ہے‘ عوام کیساتھ رابطے کا موقع ملتاہے اور ملک میں باقاعدگی سے انتخابی عمل سے جمہوری نظام میں تسلسل قائم رہتا ہے۔ اس کے باوجود سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات سے ٹال مٹول کریں تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ ان جماعتوں کو ان خوبیوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ سیاسی جماعتوں کے اس رویے نے انہیں جمود کا شکار کر دیا ہے اور یہ پائیدار جمہوریت کی راہ میں بذاتِ خود ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔ سیاسی جماعتوں میں جمہوری مزاج کی کمی نے سیاست میں شخصیت پرستی کے رجحان کو فروغ دیا ہے۔ سماج کوجمہوری اثرات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بنیادی جمہوریت کو بائی پاس نہیں کیا جا سکتا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پنجاب حکومت کو لکھے گئے مراسلے میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی وجہ عام انتخابات کو قرار دیا گیا ہے۔ اگرچہ پنجاب میں بلدیاتی ادارے اپنی مدت عام انتخابات سے کہیں پہلے مکمل کر چکے تھے اور اُس وقت کی حکومت چاہتی تو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کوئی امر مانع نہ تھا‘ بہرکیف اب عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کو قائم ہوئے دو ماہ ہو چکے ؛چنانچہ بلدیاتی انتخابات کو مزید مؤخر کرنے کی کوئی وجہ نہیں ۔ اس سلسلے میں جو قانون سازی کی ضرورت ہے حکومت چاہے تو اس میں بھی تاخیر نہیں ہو گی۔ حکومت کو چاہیے کہ بلدیاتی انتخابات کو اپنے پہلے 100 روزہ ایجنڈے میں شامل کرے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement