اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پاک سعودیہ تزویراتی تعاون

سعودی معاون وزیرِ دفاع میجر جنرل طلال بن عبداللہ العتیبی کا دو روزہ دورۂ پاکستان جہاں دفاع سے متعلق شعبوں میں تعاون کو حتمی شکل دینے کا سبب بنے گا وہیں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی تعاون اور تزویراتی تعلقات کو بھی مزید مضبوط بنائے گا۔اس دورے کا مقصدخصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت دفاعی پیداوار کے منصوبوں پر مذاکرات کا آغاز ہے جس سے  دونوں ملکوںکے تعلقات کی پائیدار اور تزویراتی نوعیت اجاگر ہوتی ہے اور یہ کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد نئی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں۔ قبل ازیں منگل کی رات سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود کی قیادت میں اعلیٰ سطحی سعودی وفد نے اپنا دورۂ پاکستان مکمل کیا اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات میں سکیورٹی اور سٹریٹجک تعاون کو آگے بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا۔ سعودی وزیر خارجہ کے بعد سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع کا دورہ پاک سعودیہ تزویراتی تعاون کے نئے باب کا غماز ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی عسکری تعلقات کئی دہائیوں پہ محیط ہیں۔ سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کا سب سے قریبی دفاعی شراکت دار ہے اور دونوں کے درمیان وسیع سطح کا فوجی اور انٹیلی جنس تعاون کا اشتراک ہے‘ جسے دنیا کے قریبی ترین تعلقات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان سعودی فوج اور رائل سعودی ایئر فورس کے پا ئلٹوں کو تربیت بھی فراہم کرتا ہے جبکہ دونوں ممالک باقاعدگی سے کثیر الجہتی مشترکہ منصوبے اور دفاعی مشقیں بھی کرتے رہتے ہیں۔ ان دو طرفہ تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے میں خاصی وسعت آئی ہے اور تسلسل کے ساتھ مضبوط تعلقات اور باہمی تعاون کے فروغ پرکام کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دونوں برادر ملکوں کے مابین معیشت اور دفاع سمیت دیگر شعبوں میں بھی مضبوط کثیر الجہت تعلقات قائم ہیںجنہیں دو طرفہ منصوبوں سے مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں نئی اقتصادی و عسکری اتحاد ابھر رہے ہیں‘ علاقائی ممالک کا باہمی تعاون نہ صرف ریاستی بلکہ پورے خطے کے بہتر مفاد اور مضبوط علاقائی دفاع کیلئے ناگزیر ہے۔ بڑھتے علاقائی تنازعات بالخصوص غزہ جنگ کے بعد سے پوری دنیا اپنے دفاع کو مضبوط کرنے اور نئے عسکری تعلقات کی تلاش میں ہے۔ سعودی عرب اس خطے کی سب سے بڑی معاشی قوت بھی ہے جبکہ پاکستان بلا شبہ ایک بڑی دفاعی قوت‘ ان دونوں ممالک کا اتحاد دونوں ملکوں کے دفاعی و معاشی تعلقات کو نئی جہت سے روشناس کراسکتا ہے جبکہ خطے میں امن و استحکام کے تناظر میں بھی یہ تعلق بے حد اہم اور کارآمد نظر آتا ہے۔ آئندہ چند روز میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ مسلم دنیا کے اہم ممالک سے پاکستان کے بڑھتے تعلقات نہ صرف پاکستان کی ریاستی اہمیت اور خطے میں اہم پوزیشن کو واضح کرتے ہیں بلکہ یہ بڑھتے تعلقات پوری مسلم ورلڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کریں گے۔ سعودی وزرا کے حالیہ دورے اور ایرانی صدر کا طے شدہ دورہ ہمیں اپنی علاقائی  اہمیت کا احساس بھی دلاتا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور بے یقینی کی صورتحال ہے‘ اہم علاقائی ممالک کا پاکستان کی جانب جھکاؤپاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر نمایاں کرتاہے جو خطے کے ممالک سے تعاون کے نئے در وا کر رہا ہے۔ یہ سب اپنی جگہ مگر جب تک ہمیں اپنی حالت کے بدلنے کا خود خیال نہیں آتا یہ مواقع ہمارے لیے شاید زیادہ کارگر ثابت نہ ہو سکیں۔ اندرونی طور پر سیاسی کشمکش اور تنائو سے ہم اپنے دستیاب مواقع کو ضائع کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اگر ہم اپنی اندرونی حالت میں سدھار لے آئیں تو نہ صرف علاقائی ممالک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی معاشی و تزویراتی تعاون کے نئے بندوبست ممکن ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement