اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو کے خطرات

 کوئٹہ اور کراچی سے جمع کیے گئے سیوریج کے دو نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی باعثِ تشویش ہے۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کیلئے ریجنل ریفرنس لیب کے مطابق یہ نمونے جینیاتی طور پر افغانستان میں موجود وائرس کے درآمد شدہ کلسٹر سے منسلک تھے۔اس کلسٹر کو 2021 ء میں پاکستان سے ختم کر دیا گیا تھا لیکن پڑوسی ملک میں یہ جرثومہ موجود رہا اور جنوری 2023ء میں سرحد پار ٹرانسمیشن کے ذریعے یہ دوبارہ سامنے آ گیا۔اب تک ملک کے 31 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے اور ان تمام نمونوں میں وہی وائرس پایا گیا ہے جو 2021ء میں پاکستان میں ختم ہوگیا تھا۔ماہرین کے مطابق یہ وائرس جنوری 2023ء میں سرحد پار سے منتقل ہوکر پاکستان میں واپس آیا۔رواں سال ملک سے رپورٹ ہونے والے دو پولیو کیسز کا جینیاتی تعلق بھی اسی وائرس سے ہے۔ ہم دنیا میں پولیو کے خاتمے کا سب سے بڑا پروگرام چلا رہے ہیںاسکے باوجود پولیو کے تدارک کو یقینی نہیں بنایا جاسکا۔ گزشتہ برس ملک میں پولیو کے چھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے ‘ جبکہ رواں سال اب تک دو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔یعنی سب سے بڑا پولیو پروگرام چلانے کے باوجود ہم بادی النظر میں اس منزل سے ابھی کافی دور کھڑے ہیں جہاں ہم ’’پولیو فری ‘‘ کا عالمی تصدیق نامہ حاصل کر سکتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement