اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کپاس کی کاشت میں کمی ؟

 غیرموافق موسمی حالات‘پانی کی قلت اور حکومتی عدم توجہی کے باعث رواں سال کپاس کی کاشت میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے رواں سال کیلئے نہ تو کپاس کا کوئی پیداواری ہدف مقرر کیا ہے اور نہ ہی امدادی قیمت۔گزشتہ سیزن کے دوران پنجاب میں تقریباً 50 لاکھ ایکڑ جبکہ سندھ میں تقریباً 14 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کی گئی جس سے مجموعی طور پر روئی کی 84 لاکھ گانٹھیں حاصل ہوئیں‘ جبکہ مقامی ضرورت  سالانہ ساڑھے 12 لاکھ گانٹھ کی ہے۔ مقامی پیداوار میں کمی کی صورت میں کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے‘ گزشتہ برس اڑھائی ارب ڈالر کی کپاس درآمد کی گئی۔ دیگر فصلوں کی طرح ملک کی سب سے بڑی نقد آور فصل کپاس جو کہ سب سے بڑی بر آمدی آئٹم یعنی ٹیکسٹائل کا خام مال ہے ‘ کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھی حکومت کوئی سنجیدہ اور انقلابی نوعیت کے قدم نہیں اٹھارہی۔ درآمدات کو آسان حل سمجھ لیا گیا ہے‘ وہ غلے کی ہو یا کپاس کی۔ مگر یہ رویہ ملک کی سب سے بڑی صنعت ‘ زراعت کے زوال کا سبب بن رہا ہے۔ حکومتی بے اعتنائی کا رویہ کاشتکاروں کیلئے حوصلہ شکن ثابت ہو رہا ہے اور اس کا نتیجہ زرعی اراضی کی فروخت اور زراعت سے بے رغبتی کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ زرعی ترقی کے دعوؤں کو عملی قالب میں ڈھالا جائے‘ یہی ملکی ترقی کی بنیاد ہو گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement