اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مالیاتی خسارہ

وزارتِ خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران بجٹ خسارہ 3900ارب روپے سے زائد ہو چکا ہے جوکہ جی ڈی پی کا 3.7فیصد بنتا ہے۔ اس عرصہ میں کل حکومتی آمدن 9780ارب روپے رہی جبکہ اخراجات 13ہزار 682ارب روپے۔ مالیاتی خسارے میں اس ہوشربا اضافے کی متعدد وجوہات میں حکومتی اخراجات میں بے تحاشا اضافہ اور حکومت کی قرض در قرض پر مبنی معاشی پالیسیاں نمایاں ہیں۔ جولائی سے مارچ تک قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 5517ارب روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ اس دوران حکومتی اخراجات میں بھی 44.6فیصد اضافہ ہوا۔عالمی بینک نے رواں مالی سال کے آغاز میں ہی خبردار کر دیا تھا کہ وفاقی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مالیاتی خسارے میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دینے کے بعد وفاق کو 46فیصد آمدن بچتی ہے جبکہ وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 67فیصد لگایا گیا تھا۔ دریں حالات کفایت شعاری اختیار کیے بغیر بڑھتے معاشی چیلنجز پر قابو پانا ممکن نہیں۔ بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومت کو اپنے اخراجات بھی کم کرنا ہوں گے۔مالیاتی خسارے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ حکومت کا غیر پیداواری بجٹ ہے ۔ حکومت کو آمدن میں اضافے کے لیے صنعتی و برآمدی شعبے کے فروغ اور درآمدات میں کمی پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ اس ضمن میں ترسیلاتِ زر اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ناگزیر ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement