اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

نیٹ میٹرنگ یا گراس میٹرنگ؟

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ پالیسی کو جاری رکھنے کے حق میں ہے؛ تاہم اس پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت ہوئی تو ایسے اقدامات کریں گے جن سے شعبۂ بجلی کا نقصان کم ہو۔ اس وقت پوری دنیا تھرمل ذرائع کے بجائے قابلِ تجدید ذرائع بالخصوص شمسی توانائی کی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار کا یہ طریقہ ماحول دوست ہے۔ہمارے ہاں بھی حکومتیں سولر پینل پر ٹیکسوں میں چھوٹ دے کر قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کو فروغ دیتی آئی ہیں مگر اب کپیسٹی پیمنٹ‘ جس کا حجم دوہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے‘ کی وجہ سے اس وقت شمسی توانائی پالیسی حکومتی ریڈار پر ہے۔ شمسی توانائی کے بڑھتے رجحان کا ایک بڑا سبب انتہائی مہنگی بجلی ہے‘ جس کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک‘ ڈیڑھ سال میں ایک لاکھ 13ہزار سے زائد بجلی صارفین نے لاکھوں روپے خرچ کر کے سولر پینل نصب کروا لیے تا کہ اپنی ضرورت سے زائد بجلی حکومت کو فروخت کر سکیں مگراب نیٹ میٹرنگ کی پالیسی میں تبدیلی سے جہاںان صارفین کی مشکلات میں اضافہ ہو گا‘ وہیں قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے فروغ کی پالیسی کو بھی ٹھیس پہنچے گی۔ نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ شکنی کے بجائے حکومت کو آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے اور غلط معاہدوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے بجائے لائن لاسز‘ بجلی چوری اور تقسیم کار کمپنیوں کے ناقص نظام کو ٹھیک کرنا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں