اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بجلی کی قیمتوں کا بوجھ

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں تقریباً 20 فیصد اضافے کا فیصلہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران صارفین پر بجلی کی طرح گرے گا ۔ بجلی کی قیمتوں میں پچھلے کچھ عرصہ کے دوران تواتر سے اضافہ کیا جارہا ہے‘ تاہم یہ ایک ساتھ سب سے بڑا اضافہ ہے۔ اس اضافے اور بجلی کی قیمت پر عائد 18 فیصد جی ایس ٹی کو شامل کر کے فی یونٹ بجلی کی قیمت قریب 42 روپے تک پہنچ جائے گی جبکہ سر چارج‘ ڈیوٹی‘ لیوی اور دیگر ٹیکسوں کو شامل کر کے بجلی کے صارفین کو ایک یونٹ کم از کم 70 روپے میں پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے صنعتی شعبے کو حال ہی میں بجلی کی مد میں 10.69 روپے کی چھوٹ دی گئی ہے مگر گھریلو اور کمرشل صارفین کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ بجلی کے بے تحاشا بل اس وقت اوسط آمدنی والے گھرانوں کا سب سے بڑا خرچ بن چکے ہیں اور ماہانہ آمدنی کا سب سے بڑا حصہ اسی پر اُٹھ جاتا ہے۔ یہ آئے روز کے اضافے بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر کیے جا رہے ہیں۔ اصلاحات کی ضرورت اپنی جگہ مگر اس پردے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی اور حکومتی شاہانہ نوازشات کا بوجھ عام صارف پر ڈالنے کا کوئی جواز نہیں۔تقسیم کار کمپنیوں کواپنے بزنس ماڈل پر نظر ثانی کا پابند کیا جانا چاہیے نہ کہ چوری اور لائن لاسز کا بوجھ اُن صارفین پر ڈالا جائے جو اپنا بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔بجلی کی پیداوار میں سستے وسائل کا حصہ بھی بڑھانا ہو گا تا کہ مجموعی پیداواری لاگت میں کمی آ سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں