پولیو ٹیموں پر حملے
گزشتہ ہفتے ایک ساتھ پولیو کے تین کیس رپورٹ ہونے کے بعد حکومت کی طرف سے ملک کے پولیو کے حوالے سے حساس سمجھے جانے والے 41 اضلاع میں یکم جولائی سے سات روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس پولیو مہم کے دوران خیبرپختونخوا کے پولیو کے حوالے سے حساس ترین اضلاع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے نتیجے میں دو پولیو اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ گزشتہ روز کراچی میں بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک پولیو اہلکار زخمی ہوا۔ پولیو ورکروں پر حملہ آور ہونے والے عناصر پاکستان کے اب تک پولیو فری نہ ہونے کی بہت بڑی وجہ ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف پولیو ٹیموں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ اس حوالے سے علاقے میں خوف و ہراس بھی پھیلاتے ہیں تاکہ وہ والدین‘ جو اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کیلئے پولیو کے قطرے پلانے کے خواہاں ہیں‘ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلا سکیں۔ حکومت کو ان عناصر سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ایبٹ آباد اور گوادر کے ماحولیاتی نمونوں میں پہلی بار پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پولیو کا مرض ختم ہونے کے بجائے اب اُن اضلاع میں بھی پھیل رہا ہے جہاں یہ وائرس پہلے موجود نہیں تھا۔متعلقہ حکام کو پولیو کے خاتمے کیلئے کیے جانیوالے اقدامات میں تیزی اور جدت لانے کی ضرورت ہے۔