اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

منہ زور مہنگائی

نئے مالی سال کی شروعات کے ساتھ ہی بجٹ کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق پانچ جولائی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 29 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 1.28فیصد اضافہ ہوا۔ مہنگائی میں اضافے کی ایک بڑی وجہ مہنگی توانائی ہے۔ایک ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اُن میں آٹا‘ دالیں‘ دودھ‘ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات سرفہرست ہیں۔ ادارۂ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران گیس کی قیمت میں 570فیصد‘ ٹماٹر کی قیمت میں 161فیصد‘پیاز کی قیمت میں 79فیصد‘ سرخ مرچ کی قیمت میں 55فیصد اور خشک دودھ کی قیمت میں 26فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ مہنگائی کا خاتمہ اور عوام کو ریلیف کی فراہمی حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں۔ متعلقہ حکام کی بے اعتنائی منافع خوروں کی حوصلہ افزائی کا بھی سبب بنتی ہے جس سے عوام کی مشکلات دو چند ہو جاتی ہیں۔نئے بجٹ میں اشیائے خور و نوش پر عائد کیا جانے والا 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی مہنگائی کو ہوا دے رہا ہے۔اضافی ٹیکسوں سے حکومت نے کم آمدنی والے اور تنخواہ دار طبقے پرمعاشی بوجھ بڑھا کر ان کی مشکلات میں بے تحاشا اضافہ کر دیا ہے۔ حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر مہنگائی میں کمی کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں