اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

اووربلنگ کا المیہ

بجلی کی تقسیم کار کمپنی لیسکو کی طرف سے کروڑوں صارفین سے اوور بلنگ کیے جانے کی خبر تشویشناک ہے۔ خبر کے مطابق وہ صارفین جو پچھلے کئی ماہ سے 200یونٹ ماہانہ سے کم بجلی استعمال کر رہے تھے اور پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شمار کیے جاتے تھے‘کے بلوں میں 10سے 30یونٹس اضافی ڈال کر اُن کے سلیب تبدیل کردیے گئے ہیں۔ یہی طریقہ حربہ دیگر سلیبز کے حوالے سے بھی اپنایا گیا۔ اوور بلنگ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے‘جس کا نقصان سلیب ریٹ بڑھنے سے کئی گنا زیادہ بل کی صورت میں صارفین کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عموماً بجلی کے ترسیلی خسارے اور محکمانہ کوتاہیوں کو چھپانے کیلئے اوور بلنگ کی جاتی ہے اور سارا بوجھ صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اوور بلنگ کا معاملہ کسی ایک بجلی تقسیم کار کمپنی تک محدود نہیں ہے بلکہ کم و بیش تمام ترسیلی کمپنیاں ماہانہ لاکھوں یونٹس کی اوور بلنگ کرکے عوام کی مشکلات بڑھا دیتی ہیں۔ گزشتہ ماہ نیپرا نے اوور بلنگ پر تین سال کی سزا کا بل منظور کیا تو صارفین نے اس قانون سازی کو خوش آئند قرار دیا تھا لیکن سزا کا خوف بھی تقسیم کار کمپنیوں کے اہلکاروں کا رویہ تبدیل نہیں کر سکا جبکہ کمپنیاں بھی اپنے خسارے کو اوور بلنگ کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی اور نیپرا کو اوور بلنگ میں ملوث افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ پہلے ہی انتہائی حد تک مہنگی بجلی کے صارفین پر یہ ناجائز مالی بوجھ تو نہ پڑے۔ اب وزیراعظم  شہباز شریف نے اوور بلنگ کا نوٹس لیا ہے‘ دیکھئے کیا بنتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں