اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ٹیوب ویلز کی سولر پر منتقلی

توانائی کے شعبے کے بڑھتے ہوئے مسائل کے پیشِ نظر زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے دورۂ بلوچستان کے موقع 28ہزار ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان ایک اچھی پیش رفت ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2020ء کے آخر تک ملک میں لگ بھگ بارہ لاکھ ٹیوب ویل تھے‘چار سال کے دوران یقینی طور پر ہزاروں نئے ٹیوب ویلوں کا اضافہ ہوا ہو گا‘ ان ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے سالانہ اربوں روپے کی بجلی کی بچت ہو سکتی ہے۔ ہمارے ملک میں سارا سال وافر مقدار میں شمسی توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ گوکہ حکومت نے 2030ء تک ملکی ضروریات کا 30 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے لیکن اس وقت ملکی ضرورت کی محض پانچ فیصد بجلی ہی شمسی توانائی سے حاصل کی جا رہی ہے۔توانائی کے بڑھتے مسائل کے پیشِ نظر شمسی توانائی کے فروغ کا منصوبہ کسی ایک صوبے یا ایک سیکٹر تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے ملک بھر میں پھیلانا چاہیے۔ زرعی اعتبار سے پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے ؛چنانچہ ضروری ہے کہ حکومت پنجاب میں بھی زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کا منصوبہ شروع کرے۔ گوکہ پنجابحکومت  نے کسانوں کو سولر پینل دینے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اس پر جلد از جلد عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں