کپاس کی پیداوار میں کمی
15 جولائی تک جننگ فیکٹریوں میں لائی گئی کپاس میں سالانہ بنیادوں پر 48 فیصد کمی نوٹ کی گئی۔ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران جننگ یونٹس میں آٹھ لاکھ 58 ہزار سے زائد گانٹھیں لائی گئی تھیں جبکہ رواں سال یہ تعداد چار لاکھ 42 ہزار گانٹھوں تک رہی۔ ناموافق موسمی حالات بھی کپاس کی پیداوار میں کمی کا سبب ہیں تاہم اس کی سب سے بڑی وجہ حکومتی عدم توجہی ہے۔ وفاقی حکومت نے رواں سال کیلئے نہ تو کپاس کا کوئی مجموعی پیداواری ہدف اور نہ ہی کوئی امدادی قیمت مقرر کی‘ جس کی وجہ سے کپاس کے کاشتکار کی حوصلہ شکنی ہوئی اور اس کا بدیہی نتیجہ کپاس کی کاشت اور اس کی مجموعی پیداوار میں کمی کی صورت میں سامنے ہے۔گزشتہ سیزن کے دوران تقریباً 64 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کی گئی تھی جس سے مجموعی طور پر روئی کی 84 لاکھ گانٹھیں حاصل ہوئیں جبکہ مقامی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سالانہ تقریباً ایک کروڑ 25لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مقامی پیداوار میں کمی کی صورت میں ٹیکسٹائل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مہنگے داموں کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے جس سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ عالمی منڈی میں مسابقت پیدا نہیں کر پاتیں۔ حکومت کو کپاس کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کپاس کی پیداوار میں خودکفیل ہوا جا سکے۔