اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

برآمدات میں دوگنا اضافہ؟

وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ تین برس میں ملکی برآمدات کا حجم 60 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ہدف مقرر کر دیا ہے اور یہ اعلان ان حالات میں کیا گیا ہے جب مہنگی بجلی اور دیگر مسائل کی وجہ سے صنعتکار صنعتیں بند کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ ملک کی معاشی مضبوطی برآمدات میں اضافے سے مشروط ہے مگر یہ اضافہ تبھی ممکن ہے جب ملک میں صنعتی پیداوار کی رفتار تیز ہو۔ اس وقت ملک میں بجلی کی قیمت خطے میں سب سے زیادہ ہے‘ گیس کی قیمت میں بھی گزشتہ ایک سال میں 570 فیصد اضافہ ہو چکا ہے‘ ٹیکسوں کے حوالے سے بھی حکومت کی کوئی مستقل پالیسی نہیں۔ ان حالات میں برآمدات میں دوگنا اضافہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اگرچہ ملکی معیشت میں یہ صلاحیت موجود ہے مگر اس صلاحیت سے استفادہ کرنے کے حالات میسر نہیں؛ چنانچہ ملکی برآمدات ایک لمبے عرصے سے تیس ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں اور اس میں بھی زراعت کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ اب آئی ٹی کی برآمدات میں کسی قدر اضافے کی پیشرفت ہوئی مگر انٹر نیٹ کی پابندیاں ‘ نئے ٹیکس اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت میں بیرونِ ملک منتقلی کا بڑھتا ہوا رجحان اس شعبے کے بڑے چیلنجز ہیں۔ رہی بات زراعت کی تو نئے ٹیکسوں ‘ مہنگے قرضوں اور حکومتی سطح پر اجناس کی درآمد اور کاشتکاروں کے استحصا ل نے زراعت کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ حکومت اگر برآمدات بڑھانے میں سنجیدہ ہے تو صنعتکاروں کو سستی توانائی کی فراہمی یقینی بنانا اور بے جا ٹیکسوں سے چھٹکارا دلانا ہو گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں