اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ایم ایل وَن منصوبہ تاخیر کا شکار کیوں

وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ کابینہ اجلاس میں ریلوے کے اہم ترین منصوبے مین لائن وَن(ML1)کے پہلے فیز پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے اورکابینہ نے منصوبے کیلئے چین پاکستان ریلوے کے درمیان فنانسنگ معاہدے کی بھی منظوری دے دی ہے۔پاکستان ریلوے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھنے والا یہ منصوبہ سی پیک کے تحت 2014ء میں منظور کیا گیا تھا لیکن ایک دہائی کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ شروع بھی نہیں ہو سکا۔ ایم ایل وَن منصوبہ پاکستان ریلوے کے بوسیدہ نظام کو ایک نئی زندگی دے سکتا ہے کیونکہ یہ منصوبہ کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو دورویہ کرنے‘ ریلوے سٹیشنوں کی تزئین وآرائش اور الیکٹرانک سگنل سسٹم کی تنصیب پر مشتمل ہے۔دنیا میں جہاں ٹرینوں کی رفتار 400 کلومیٹر فی گھنٹہ سے تجاوز کر چکی ہے‘ ایم ایل وَن پر ریل گاڑی بمشکل 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہے جس سے وقت اور ایندھن کا ضیاع ہوتا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف ملک میں ٹرینوں کی آمدورفت کا وقت نصف سے بھی کم ہوجائے گا بلکہ مسافروں اورانٹرنیشنل کارگو کی ٹرانسپورٹیشن کو بھی کم وقت میں مکمل کر کے ایندھن اور وقت بچانے کے ساتھ ساتھ قیمتی زرِمبادلہ کمایا جاسکے گا۔ضروری ہے کہ ایم ایل وَن منصوبے کی تکمیل کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ پاکستان ریلوے کو نئی زندگی مل سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں