اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ماحولیاتی سفارتکاری

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھارتی پنجاب کے ساتھ ماحولیاتی سفارتکاری شروع کرنے کی جو تجویز دی ہے وہ بہت صائب اور وقت کی ضرورت ہے۔ اس وقت پاکستان کے اکثر میدانی علاقے بالخصوص صوبہ پنجاب کے مشرقی علاقوں میں سموگ کا آغاز ہو چکا ہے‘ اگرچہ صوبائی حکومت اپنے تئیں انسدادِ سموگ اقدامات کر رہی ہے مگر بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے دھواں پاکستان میں داخل ہو جاتا اور فضا کو ڈھانپ دیتا ہے۔ اس بنا پر بھارت کے ساتھ ماحولیاتی سفارتکاری ایک مجبوری ہے۔ بھارت نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر کے آلودہ ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ گزشتہ سال کی ورلڈ ایئر کوالٹی فہرست میں دنیا کے 100 بدترین فضائی آلودہ شہروں میں بھارت کے 83 شہر شامل تھے اور اسکی عدم توجہی نہ صرف اس کے اپنے عوام بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کیلئے لازم ہے کہ سفارتی سطح پر اس معاملے کو اٹھایا جائے اور بھارت کو یہ باور کرایا جائے کہ سموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات محض سرحدوں کے اندر تک ہی محدود نہیں رہتے بلکہ علاقائی ممالک بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ اور صاف ماحول کیلئے کی جانے والی کوششیں تب تک ثمر آور نہیں ہو سکتیں جب تک پور اخطہ مل کر اقدامات نہ کرے۔ لہٰذا سیاسی مسائل کو ایک طرف رکھتے ہوئے یکجا ہو کر ماحولیاتی تحفظ کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں