گرین لاک ڈاؤن
پنجاب حکومت نے بڑھتی ہوئی سموگ اور فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے لاہور کے انتہائی آلودہ علاقوں کو سموگ زدہ قرار دیتے ہوئے ان میں گرین لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔ان علاقوں میں تعمیراتی کاموں‘ موٹر سائیکل رکشوں‘ کمرشل جنریٹروں اور رات کو اوپن باربی کیو پر پابندی ہو گی۔ لاہورگزشتہ تقریباً ایک دہائی سے سال کے آخری دو‘ تین ماہ کے دوران شدید سموگ کی لپیٹ میں آ جاتا ہے ۔ اب یہ مسئلہ اتنا سنگین ہو چکا ہے کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست رہتا ہے۔ فضائی آلودگی جیسے سنگین مسئلے سے چشم پوشی کی وجہ سے پنجاب کے دیگر اضلاع بھی سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔ فضائی آلودگی میں کمی کیلئے زیادہ متاثرہ علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن کا نفاذ اچھا اقدام ہے لیکن اس مسئلے سے جان چھڑانے کیلئے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے پائیدار اقدامات کرنا ہوں گے۔ محکمہ تحفظِ ماحولیات کے ایک جائزے کے مطابق فضائی آلودگی کا سب سے زیادہ‘ 39فیصد اخراج ٹرانسپورٹ سے ہوتا ہے‘ تعمیراتی کام‘ صنعتوں میں ناقص ایندھن کا استعمال اور فصلوں کی باقیات جلانا بھی فضائی آلودگی کا سبب ہے‘ مگر یہ گاڑیوں کے دھویں کے بعد آتے ہیں۔ضروری ہے کہ حکومت تمام عوامل پر یکساں توجہ دے۔ فضائی آلودگی کے مستقل تدارک کیلئے ایک مربوط ماحولیاتی پالیسی ناگزیر ہے تاکہ حکومت سارا سال اس اہم مسئلے کی طرف متوجہ رہے۔