منشیات کا خوفناک رجحان
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسدادِ منشیات کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ رواں برس شہری علاقوں میں آئس نامی منشیات کا استعمال بڑھا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں بھی منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ منشیات کا استعمال ایک بڑا سماجی المیہ بن چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 لاکھ افراد آئس کا نشہ کرتے ہیں‘ جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دو فیصد طالب علم بھی اس میں مبتلا ہیں۔ یہ ایک خوفناک صورتحال ہے۔ تعلیمی ادارے کسی قوم کا مستقبل تخلیق کرتے ہیں مگر منشیات کی لت طالب علموں کی ذہنی او رجسمانی صحت کو تباہ کر کے رکھ دے گی ۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق نشہ بازہمیشہ منفی خیالات میں گھرے رہتے ہیں اور اس کیفیت میں وہ خود کو یا دوسروں کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں‘ جس کے نتائج یہاں آئے روز حادثات اور مجرمانہ وارداتوں کی صورت میں دیکھنے میں آتے ہیں۔ اس خطرے کو بھانپتے ہوئے معاشرے کو منشیات سے بچانے کیلئے فی الفور سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ سب سے ضروری اقدام منشیات کی سپلائی چین کو توڑنا ہے۔ والدین کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہیے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منشیات فروشوں کے خلاف مہم تیز کرنی چاہیے۔