بنگلہ دیش کے ساتھ سمندری تجارت
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین تقریباً 20 سال بعد براہِ راست سمندری تجارت کی بحالی سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مثبت تبدیلی کی نشاندہی ہوتی ہے۔یہ راہداری تجارتی سپلائی چین کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوگی۔ اس سے وقت اور اخراجات‘ دونوں کی بچت ہو گی اور دونوں ملکوں کے لیے نئے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔اس سے قبل دونوں ملکوں کے مابین براستہ سری لنکا یا دبئی تجارت ہو رہی تھی جس سے وقت کا ضیاع اور اخراجات میں اضافہ ہوتا تھا۔ بنگلہ دیش پاکستانی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ثابت ہو سکتا ہے۔ 2022ء میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو 83 کروڑ 90لاکھ ڈالر کی اشیا برآمد کیں جبکہ اسی عرصہ میں بنگلہ دیش سے 74لاکھ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں۔ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2018ء سے 2022ء تک ‘ پانچ سال کے دوران پاکستان کی بنگلہ دیش کو برآمدات کی شرح میں سالانہ 5.35 فیصد اضافہ ہوا‘ جبکہ اسی مدت میں بنگلہ دیش کی پاکستان کو برآمدات میں سالانہ 1.2فیصد اضافہ ہوا۔ اس سمندری راہداری سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان بنگلہ دیش جوائنٹ اکنامک کمیشن کو بھی متحرک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک میں موجود تجارت کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ بنگلہ دیش کی طرح دیگر علاقائی ممالک مثلاً ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی بحری تجارت کو فروغ دینا چاہیے تاکہ وقت اور سفری اخراجات کی بچت ہو سکے۔