پولیوکے نئے کیسز
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے دو نئے پولیو کیسوں کی تصدیق کے بعد رواں برس ملک سے رپورٹ شدہ پولیو کیسوں کی تعداد 52ہو گئی ہے۔ رواں برس اب تک پولیو کے پچاس سے زائد کیس سامنے آنے کے بعد نہ صرف ملک سے پولیو کے جلد خاتمے کی امید دم توڑ چکی ہے بلکہ پولیو کے خاتمے کیلئے اختیار کی گئی حکومتی حکمت عملی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ گوکہ بدھ کے روز بھی وزیراعظم شہباز شریف نے پولیو اوور سائٹ بورڈ کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے ملک سے پولیو کے مستقل خاتمے تک چین سے نہ بیٹھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے لیکن پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے بیانات سے بڑھ کر اُن عوامل کی نشاندہی اور تدارک ضروری ہے جن کی وجہ سے تین دہائیوں کی مستقل کوششوں کے باوجود پاکستان پولیو فری نہیں ہو سکا۔ اس ضمن میں سب سے ضروری اقدام ہر بچے کی ویکسی نیشن یقینی بنانا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ہر پولیو مہم میں کئی والدین جان بوجھ کر اپنے بچوں کو پولیو قطروں سے محروم رکھتے ہیں۔ پچھلے مہینے کی پولیو مہم کے دوران بھی سندھ میں پولیو ویکسین سے انکار کے 43 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ جب تک والدین ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوائیں گے‘ تب تک ملک سے اس بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں۔