اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی میں اضافہ

ہفتہ وار مہنگائی ایک بار پھر اٹھارہ ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق 22نومبر کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 17اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ ان میں دالیں‘ دودھ‘ گوشت‘ پیاز‘ ٹماٹر اور گیس شامل ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار مڈل مین کو ٹھہرایا ہے۔ یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ مڈل مین اور منافع خوری مہنگائی کے بڑے ذمہ داروں میں شامل ہیں‘ مگر سوال یہ ہے کہ منافع خوری کی حوصلہ شکنی اور مڈل مین کو قواعد و ضوابط کا پابند بنانے کی ذمہ دار حکومت کہاں ہے؟ ان عوامل کے تدارک کیلئے بظاہر پرائس کنٹرول کمیٹیاں موجود ہیں لیکن اشیائے خورونوش کی سرکاری نرخوں پر فراہمی کیلئے ان کمیٹیوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ان اعداد و شمار کے برعکس حکومت اب بھی مہنگائی میں کمی کی دعویدار ہے ‘ ایسے میں یہ سوال فطری ہے کہ  مہنگائی میں کمی کے باوجود غربت کا گراف کیوں بڑھ رہا ہے؟ یو این ڈی پی اور آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کردہ غربت انڈیکس کے مطابق پاکستان کی 47 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اس کا ایک بڑا سبب اقتصادی جمود اور صنعتوں اور کارخانوں کی بندش ہے جس کے سبب ملک میں روزگار کے مواقع اور قوتِ خرید میں کمی آئی ہے۔ لازم ہے کہ حکومت مہنگائی میں کمی کے ساتھ ساتھ عوام کی قوتِ خرید بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کرے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں