اقتصادی آؤٹ لک
وفاقی وزارتِ خزانہ کی طرف سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک کے مطابق ملک میں رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران توقعات سے زیادہ معاشی بحالی ہوئی ہے۔ اس دوران ترسیلاتِ زر‘ برآمدات‘ بیرونی سرمایہ کاری اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے جبکہ مہنگائی اور شرح سود میں کمی سے سود کی ادائیگیوں میں کمی ہوئی ہے اور روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے۔ معاشی بحالی کا یہ عمل ابھی جاری ہے اورماہانہ اقتصادی رپورٹ میں آئندہ مہینوں میں معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک کے مطابق بظاہر یہی لگتا ہے کہ ہم معاشی طور پر اِس طویل اور صبر آزما سرنگ نما دور سے نکلنے کی طرف جا رہے ہیں‘ مگر اس مرحلے میں حکومتی سطح پرکئی اہم اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ معاشی استحکام کا یہ سفر متاثر نہ ہو سکے۔ سب سے اہم یہ کہ غربت‘ مہنگائی‘ بیروزگاری اور پیداواری گراوٹ کے مسائل پر توجہ دی جائے۔ اس کیلئے ضروری ہو گا کہ چھوٹی‘درمیانی اور بڑی سطح کی صنعت کاری اور خدمات کے شعبے کو تیز کیا جائے۔ اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا‘ پیداواری رفتار میں اضافہ ہو گا اور برآمدات مزید بڑھیں گی۔ اس طرح انفرادی سطح پر قوتِ خرید میں بھی اضافہ ہو گا اوراشیا کی کھپت میں اضافہ ہو گا۔ یہی ایک اُبھرتی ہوئی مستحکم معیشت کی علامتیں ہیں۔