سرکاری اداروں کا خسارہ
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ دس برس کے دوران سرکاری ملکیت میں چلنے والے کاروباری اداروں کا خسارہ چھ ہزار ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال کیلئے طے شدہ ٹیکس ہدف کا تقریباً نصف بنتا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق سرکاری کاروباری ادارے قومی خزانے کو روزانہ دو ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے ان اداروں کی جلد از جلد نجکاری کو واحد حل قرار دیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ حکومت اب تک اس سمت میں آگے کیوں نہیں بڑھ سکی۔ اگرچہ حکومتی سطح پر سرکاری کاروباری اداروں کے قومی خزانے پر بڑے پیمانے پر بوجھ کے حوالے سے آواز اٹھائی جاتی رہی ہے لیکن عملی طور پر اب تک صرف قومی فضائی کمپنی کی نجکاری کی کوشش کی گئی ہے اور وہ بھی کامیاب نہیں ہو سکی کیونکہ حکومت کسی بڑے خریدار کو راغب نہیں کر سکی۔ پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان ریلویز کی نجکاری کا معاملہ بھی لٹکا ہوا ہے۔ بجلی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیاں بھی قومی خزانے پر بڑا بوجھ ہیں۔ خسارے میں چلنے والے ان سبھی اداروں کی نجکاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ماضی میں متعدد ریلیف پیکیجز سے ان اداروں کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کی کوششیں ہوئی مگر ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اربوں کا نقصان الگ ہوا۔ سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں کی نجکاری ہی واحد حل ہے تاہم برسوں کی ناکامیوں کے داغ دھونے کیلئے ان اداروں کی نجکاری سے پہلے ان اداروں کا انتظامی اور مالیاتی تاثر بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔